یہ درد رک نہیں سکتا اگر تو چاہے بھی
یہ رات ڈھل نہیں پائے گی جانتا ہے نہ تو

تو چاہتا تھا نا سب چھوڑ کر چلا جائے!۔
سو میں نے چھوڑ دیا تھا تجھے مرے ہم زاد!۔

یہ لوگ بڑھتے چلے جارہے ہیں تھمتے نہیں
یہ بھیڑ اور بڑھے اور بڑھے اور بڑھے
مجھے یہ بات سمجھ میں بھی آ نہیں سکتی

میں آئینے میں مرے خدوخال جوڑتا ہوں
مگر ابھی تو میسر نہیں رہا کچھ بھی
مرے گلے ہوئے حصے جدا جدا ہیں خدا!

میں ہاتھ جوڑ کے کہتا ہوں گْم وجودوں سے
کہ چاہتا ہوں میں سب چھوڑ کر چلا جاؤں

میں بچ سکوں گا ؟ تو مجھ کو بچا لو جلدی سے
اگر میں بچ نہیں سکتا تو ‘‘مار دو’’ مجھ کو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے