تیری دنیا میں تعزیریں ہیں بہت
نکتہ چیں میری تحریریں ہیں بہت

میرے سیدھے سپنوں کی جانے کیوں
ایسی پیچیدہ تعبیریں ہیں بہت

میرے سر کو ہے سر تابی پہ یقیں
تجھ کو دعوی ہے شمشیریں ہیں بہت

اک بازی ہے زنداں کارِ جنوں کی
اور تجھ کو ہے ظن زنجیریں ہیں بہت

تیرے ترکش میں ناوک قسمتوں کے
میرے سینے میں تدبیریں ہیں بہت

یارب تیرے فرمانوں سے ہی جدا
تیرے نائب کی تقریریں ہیں بہت

سچ ہے عیسا بے رنگی ئے جہاں پر
تیرے لکھے کی تفسیریں ہیں بہت

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے