اس کو مار دو
ہر زندہ احساس کو مار دو
جو نہ چلے تری ڈگر پہ
اس انسان کو مار دو
مردوں کے درمیان
جوہیں صاحب احساس
ان سب کو مار دو
ہے تجھے ابھی اور مشق کی ضرورت
پھرتے ہیں جو بے ضرر لوگ ان کو مار دو
کیوں رہے ضمیر، احساس، انسانیت
اب ہے ان کی باری
ان کو بھی ماردو