اس کو مار دو

ہر زندہ احساس کو مار دو

جو نہ چلے تری ڈگر پہ

اس انسان کو مار دو

مردوں کے درمیان

جوہیں صاحب احساس

ان سب کو مار دو

ہے تجھے ابھی اور مشق کی ضرورت

پھرتے ہیں جو بے ضرر لوگ ان کو مار دو

کیوں رہے ضمیر، احساس، انسانیت

اب ہے ان کی باری

ان کو بھی ماردو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے