میں چاک پر تھی

میں چاک پر ہوں

یہیں رہوں گی

میں سب سہوں گی

معینہ وقت ختم ہوتے ہی

خاک میں خاک ہو چلوں گی

کسی کمہارن کے ٹھنڈے چولہے میں

کچھ دنوں تک پڑی رہوں گی

ہوا چلی تو کسی شجر سے گلے ملوں گی

قلم بنوں گی دوات لاؤ

کھلی فضا میں لکھوں گی تاریخ

میں جو لکھوں گی

وہ سچ لکھوں گی

نہ گا لکھوں گی

نہ گی لکھوں گی

بحیثیت اک قلم لکھوں گی

اگر کوئی حد لگی جو مجھ پر

تو خود کو مسمار

خود کروں گی

میں تختہ دار تک گئی تو

قلم کے ٹکڑے بھی خود کروں

میں خاک بنکر سفر کروں گی

 

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے