زندگی کی راہوں میں

لفظ ہی تھرکتے ہیں

اس بہار گلشن میں

لفظ ہی تو خوشبو ہیں

وقت کے دریچے پر

موسموں کے سینے پر

لفظ ہی بکھرتے ہیں

جستجو کی صورت میں

آرزو کی صورت میں

زیست کی مسافت میں

لفظ ہی تو خنجر ہیں

لفظ ہی تو مرہم ہیں

لفظ ہیں محبت بھی

لفظ ہیں عداوت بھی

لفظ ہی اداسی ہیں

لفظ ہی مسرت ہیں

سارے بھید دنیا کے

لفظ میں مُقَفّل ہیں

لفظ ہیں حقیقت بھی

لفظ ہی تو باطل ہیں

ہر گمان ہر رشتہ

لفظ کے سہارے ہی

زندگی کے ماتھے پر

روشنی کا جھومر ہے

اور ہو کا ہر عالم

 

ظلمتوں کی سب غاریں

لفظ کی بنائی ہیں

لفظ ہی تو زندہ ہیں

بندگی کی راہوں میں

لفظ پر ہی ہیں قائم

وفا جفا کے سب رشتے

جو لفظ بے وفا ہوں تو

ٹوٹ جائے ہر رشتہ ہی

لفظ توڑ دیتے ہیں

لفظ جوڑ لیتے ہیں

لفظ ہی تو امرت ہیں

روح میں اتر جائیں

تو زندگی سنور جائے

لفظ جب پلٹ جائیں

زندگی ٹھہر جائے

لفظ سوزِ ہستی بھی

لفظ سازِ غارت بھی

لفظ ٹوٹ جائیں تو زندگی الجھتی ہے

لفظ جو سلجھ جائیں‘زندگی سلجھتی ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے