اک گھر کا کھنڈر ہونا گراں کوئی نہیں ہے

ماں کوئی نہیں ہے تو اماں کوئی نہیں ہے

 

عزت ہو! تمہیں کون رکھے گا سرِبازار

ا? جاؤ مرے پاس یہاں کوئی نہیں ہے

 

بے سود نہیں دور تلک ساتھ میں چلنا

اور ہاتھ پکڑنے میں زیاں کوئی نہیں ہے

 

کیا کچھ بھی نہیں کیفِ تیقّن کے علاوہ!

رکھو یہ توہّم کہ گماں کوئی نہیں ہے

 

سوئے ہوئے ملتے ہیں سبھی لوگ یہاں پر

قبریں ہیں سبھی دوست مکاں کوئی نہیں ہے

 

غارت کرے پانی کو اور اس ٹھنڈ کو اللہ

قاتل کو پکڑنے کا نشاں کوئی نہیں ہے

 

چلتے ہوئے دیکھو تو سبھی بھاگ رہے ہیں

ٹھہرے ہوئے سوچو تو رواں کوئی نہیں ہے

 

آ جاؤ دکھاتا ہوں تمہیں سبز شجر میں

اس شہر میں اب سرخ دھواں کوئی نہیں ہے

 

تکلیف کا اکسیر کہاں ملتا ہے اسود

جب آگے مسیحا کے بیاں کوئی نہیں ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے