کسی دن مل ہی جاؤں گا تمہیں

وحشت میں

تنہائی کی محفل میں

کسی ٹوٹے ہوئے دل میں

کسی برسوں پرانی ڈائری کے زرد پنوں میں

کسی بے ذائقہ آنسو کے قطرے میں

تمہاری ہی کسی ٹوٹی ہوئی چوڑی کے ٹکڑے میں

تمہارے ہی بدن کی نرم سلوٹ میں

تمہارے عکس میں

آئینے میں

آنکھوں کے کاجل میں

تمہارے خواب میں

اور رتجگوں سے لال آنکھوں میں

کبھی گلزار کے مصرعوں میں

پنچم کے کسی گانے کے مکھڑے میں

سمندر کے کنارے ریت پر سیپی کی صورت میں

کہانی داستانوں میں

صحیفوں میں کتابوں میں

چنبیلی میں گلابوں میں

مچھیروں کی کسی بستی میں

بنجاروں کی ہستی میں

اچُھوتوں، کمیوں میں

اُن کے دل میں بسنے والی نرم حسرت میں

کبھی فرصت میں

عجلت میں

کسی دن مل ہی جاؤں گا تمہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے