سدا رہیں سرکار سلامت

خیر ہو اُونچے چوباروں کی

منصب اور دستار سلامت

صاحب پھیلے ہاتھوں کی

گانٹھوں میں گندھی ہے

جیون بھر کی کمائی

لمبی اور کڑی تنہائی

بنجر، خشک، سوالی آنکھیں

رنگ اڑاتی چھاؤں کی جانب

اک حسرت سے دیکھ رہی ہیں

بھرے رہیں خوابوں کے خزانے

بس اک نیند کا جادو

دولفظوں کی تلچھٹ

باقی کچھ درکار نہیں ہے

تب پتھر

کاہے ایسی گھاؤ لگاتی

نظروں سے چھوتے ہیں

چھلنی تن کو

قسمت داؤچلے تو

کیسے کیسے روشن تارے

ریزہ ریزہ کھو جاتے ہیں

وقت کڑا ہو تو

آنگن کی کلیاں

باغ کے غنچے

مٹی ہوجاتے ہیں

ہم تو پھر بھی

ہم تو۔۔

آپ بھی۔۔

کاہے روح پہ زخم لگاتی

باتیں ڈھونڈ کے لے آتے ہیں

اور ہم پھر بھی

سینچ سینچ کر دھرتی

دو دانوں کی خاطر

کتنی جان لگا دیتے ہیں

دو پل کی

چاہت کے مارے

دو میٹھے بولوں کے پیاسے

ہم کسی گلے کا ہار نہیں ہیں

ہارے ہوئے

ٹھکرائے ہوئے ہیں

صاحب ہم

بدکار نہیں ہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے