اپنے دل کی تھکن مٹاؤں کیا؟

پھر سے بزمِ سخن سجاؤں کیا؟

موت کا سا سکوت طاری ہے

میرؔ کے شعر گنگناؤں کیا؟

فکرِ غالبؔ سے روشنی لے کر

ذہن اور دل کو جگمگاؤں کیا؟

عشقِ اقبال پوچھتا ہے یہی

اصل کی سمت لَوٹ جاؤں کیا؟

راشدؔ و میرا ؔو رمجید امجد

درد کی کہکشاں بچھاؤں کیا؟

فیضؔ صاحب کی راہ چل نکلوں؟

نرم رو انقلاب لاؤں کیا؟

شورِ محشر اٹھاؤں کیا دل میں؟

شعرِ محشرؔ تمھیں سناؤں کیا؟

اسی بستی کے ایک کوچے میں

؎ابن انشا ؔکے گیت گاؤں کیا؟

شوق ؔصاحب کی شاعری پڑھ کر

اک نئی جست پھر لگاؤں کیا؟

جون ؔکے شعر حافظے میں رکھوں؟

زندگی یوں گزار جاؤں کیا؟

دل میں ناصر کے دکھ سمولوں میں؟

پھر سے اک بار مسکراؤں کیا؟

اب کہاں محفلِ سلیم ؔو قمرؔ

فکر کو راستے سجھاؤں کیا؟

جاچکے ہیں حمایتؔ و قابلؔ

قصہئ غم تمھیں سناؤں کیا؟

اب اداؔ جعفری بھی خواب ہوئیں

رنگ تہذیب کے دکھاؤں کیا؟

محسن ؔو خالدؔ و رساؔ کے بعد

دل کا میں حوصلہ بڑھاؤں کیا؟

نظم سے دل میں روشنی کر لوں؟

پھر غزل کے دیے جلاؤں کیا؟

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے