اُس کے گھر میں کوئی روشن دان نہیں تھا

سورج قطرہ قطرہ بہہ کر اندر آتا

چاررتوں میں موسم ایک ہی رہتا

کوئی پھول نہیں کھلتا تھا

اندھے خوابوں کی چوکھٹ پر

”سرخ گلاب بھلے لگتے تھے“ اس لڑکی کو

جس کے گھر میں موسم کبھی نہیں بدلا تھا

خوابوں کی زنجیر گلے میں باندھے

اپنے زنداں کی اونچی دیوار سے کُود گئی تھی

سورج دروازے سے اس کو دیکھ رہا تھا

اس کے گھر میں کوئی روشندان نہیں تھا

سُرخ گلاب بھلے لگتے تھے

اس لڑکی کو!۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے