ہم اسی شہر میں رہنے کو مکاں ڈھونڈتے ہیں

بے گھروں کو درودیوار جہاں ڈھونڈتے ہیں

 

ڈوبنے والے نہیں ملتے اسی پانی میں

ہم جہاں کھوئے تھے کیوں آپ وہاں ڈھونڈتے ہیں

 

ہم بھی کیا سادہ ہیں بیچ آئے تھے بن مول جہاں

اُسی بازار میں جاکر دل وجاں ڈھونڈتے ہیں

 

ہم جنہیں معرکہِ عشق میں کھو بیٹھے تھے

بُتکدے میں وہی شمشیر وسناں ڈھونڈتے ہیں

 

کوئی الزام دھرویاکوئی احسان کرو

ہم سُبک سر ہیں کوئی بارِ گراں ڈھونڈتے ہیں

 

ڈوب جانا تو میسر تھا سرابوں میں ہمیں

ڈوب جانے کو مگر آبِ رواں ڈھونڈتے ہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے