ہتھکڑیوں اور طوق سے بڑھ کر

بھاری بوجھ

گھونٹ رہا ہے دم میرا ماں

سانسیں میری روک رہا ہے

دم گھٹتا ہے ماں

آہ یہ گھٹنا کیوں نہیں ہٹتا

صدیوں کے ہر ظلم سے بھاری

اس کا گھٹنا

میری سانسیں روک رہا ہے

آہ مجھے یہ مار رہا ہے

ماں میرا دم گھونٹ رہا ہے

مرتے مرتے چیخ میری تم سن لو ماں

مر جاؤں گا

ماں میرا دم گھٹتا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے