تاریخ‘ ماضی کی کہانی کی حیثیت سے حتمی تبدیلیوں کے تسلسل کا ایک بیانیہ ہے۔ ہماری انسانی ہسٹری کا صدر دفتر اور مکان توہماری زمین ہے۔ یہ مکان  زمان کے اعتبار سے چار ارب ساٹھ کروڑ سال پرانی ہے۔

سائنس میں ”بِگ بینگ“ کا لفظ بہت استعمال ہوتا ہے۔ سائنس دانوں کا متفقہ خیال ہے کہ 13,000,000,000(تیرہ ارب)سال قبل ایک بہت بڑے کائناتی دھماکے (بہت زوردار بینگ کی آواز)کے نتیجے میں آج کی یہ دنیا بن گئی۔اس سے قبل تو سارا مَیٹر یعنی انرجی ایک ناقابلِ تصور گاڑھے نکتے کی صورت میں موجود تھا۔ اُس دھماکے کے بعدیہ دنیا پھیلنے لگی۔ پھیلا ؤ کایہ عمل آج بھی جاری و ساری ہے۔ اس پھیلاؤ میں مَیٹر بکھرنے لگا۔

یہ عمل ہر جگہ یکساں نوعیت کا نہ تھا۔ گیسوں کے زیادہ ارتکاز والے ٹکڑوں نے”گرے وِٹی“کی قوت سے زیادہ گیسوں کو اپنی طرف کھینچا۔ اس کے نتیجے میں (Galaxies) گیلیکسیز وجود میں آ گئے۔

جہاں تک ہمارے والے نظامِ شمسی (سولر سسٹم)کے وجود میں آنے کی بات ہے تو عام اتفاق اس بات پہ ہے کہ گیس کا ایک بہت بڑا بادل چھوٹا ہونا شروع ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ گرے وِٹی کی وجہ سے گیس پارٹیکلز نے ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچناشروع کر دیا۔ گیسوں کی کثیر مقدار نظام شمسی کے مرکز کو چلی گئی اور سورج بنا لیا۔

علمِ فلکیات (ایسٹرانومی)کے ماہرین بتاتے ہیں کہ بہت بہت زمانہ قبل زمین اور دوسرے سارے ستارے سورج کا حصہ ہوا کرتے تھے۔ سورج اُس وقت بھی ایسا ہی تھا جیسے کہ اب ہے۔ یعنی شعلے بھڑکاتا ہوا، خوفناک انداز میں گرم ایک مرکزہ۔کبھی کبھی سورج کے معمولی ٹکڑے ڈھیلے پڑ کر باہر خلامیں تیز دھارے کی طرح نکلتے رہے۔ سورج کے گرد چکرلگاتے ہوئے یہی  ٹکڑے سیاروں کی حیثیت سے Solidٹھوس بن گئے جن میں ہماری زمین بھی شامل ہے۔…………زمین جو اس وسیع کائنات میں محض ایک معمولی نکتے جتنی ہے۔(1)۔

شروع والی زمین مَیٹرکا ایک یکساں جسم تھی جس کی سطح پر کوئی براعظم  تھے،نہ کوئی سمندر  تھے۔ نہ ہی گہرائی میں اندرونی زون موجود تھے۔ کم سن زمین شروع میں نوخیز نظامِ شمسی کے بے ترتیب و بے ہنگم اجسام کی بھاری سنگباری میں رہی۔ اس سے اس کی سطح پر بے انتہا گرمائش ہوئی۔ نیز اس کے اندر بھی ریڈیو ایکٹو میٹریل کے زوال کے نتیجے میں زبردست حرارت پیدا ہوتی رہی۔ اس کے نتیجے میں ہماری زمین حل ہو گئی اور بھاری مواد مرکز میں ڈوبتا چلا گیا اور ہلکا مواد اوپر آتا گیا۔ اس طرح زمین کا اندرونی حصہ،سطحوں میں ترتیب پاتا گیا۔ جو کہ ایک دوسرے سے طبعی اور کیمیائی دونوں لحاظ سے فرق رکھتا تھا۔ علاوہ ازیں، گیسیں بھی اندر سے باہر کی طرف نکلنا شروع ہوئیں جن سے بالآخر فضا اور سمندر بن گئے۔ ہلکے مواد کے اوپر اُبھر آنے سے اندرونی گرمائش اوپر آ گئی۔ زمین اپنی سطح پر سرد ہوتی گئی اور براعظموں کی شکل میں ٹھوس بنتی گئی۔ مگر ابھی بھی مرکز میں ہماری زمین دانتے کی دھکتی دوزخ جیسی ہے۔(2)۔

 

ریفرنسز

کارل ساگاں۔Pale Blue Dot۔بیلنٹائن بکس۔ نیویارک۔1994۔ صفحہ4

۔ صدیقی، محمود اور عظمی محمود۔ Discover Balochistan۔ سنگت۔جنوری 2008۔صفحہ 72

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے