کروپسکایا،اسکرا کی ایڈیٹوریل سیکریٹری

 

کروپسکایا  لینن کی طرح ایک پروفیشنل انقلابی تھی۔ اُس نے بیرون ِ ملک جلاوطنی محض برائے جلاوطنی نہیں جھیلی۔ وہ ایک کاز کے لیے دربہ در رہی۔ اور اسی  کاز، اسی  مقصد ہی کو سامنے رکھا۔اٹھنے بیٹھنے میں، وطن اور پروطن میں، جیل اور جبر میں۔ا ور وہ کاز انقلاب لانے کا تھا، انقلابی پارٹی کے قیام کا تھا۔

ایک بادشاہی نظام میں یہ سب کچھ خفیہ انداز میں کرنا تھا۔ ایک بہت بڑا خفیہ نیٹ ورک بنانا اور برقرار رکھنا تھا۔ اور اس سب کے لیے اُس زمانے میں صرف ایک کام ہوسکتا تھا۔ ایک اخبار کی اشاعت،اُس کی روس کے اندر سمگلنگ اور روس بھر میں اس کی تقسیم کے خفیہ نیٹ ورک کا قیام۔

کروپسکایا اس سارے عمل میں شامل رہی تھی۔ اب جب جلاوطن ہوئی تو اس نے 1901میں  ”اسکرا“ کی ایڈیٹوریل سیکریٹری کے عہدے پر کام شروع کیا۔ ظاہر ہے یہ بہت ہی ذمہ دار اور اہم عہدہ تھا۔

اُس سے پہلے اسکرا کی سیکریٹری ایک اور خاتون تھی۔ مگر کروپسکایا جس وقت میونخ پہنچی تو لینن نے اُسے بتایا کہ وہ اُسے (کروپسکایا کو) اسکرا کی سیکرٹری بنانے میں کامیاب ہوا۔ باقی لوگوں نے اس لیے کوئی خاص اعتراض نہ کیا کہ وہ اُس وقت اسکرا کو اتنی اہمیت نہیں دیتے تھے۔

اسکرا کی سیکریٹری  کاچارج لیتے ہی کروپسکایاپر کام کا ایک ابنار پڑگیا۔ بہت کام تھا ہاں۔

وہ تو جب مئی 1901میں کروپسکایا کی ماں وہاں بیٹی کے پاس پہنچی تو کچھ آسانی پیدا ہوئی۔ گھریلو کام میں لینن اور کروپسکایا کو کچھ وقت ملا  اور مشقت میں کچھ آسانی میسر ہوئی۔ واضح رہے کہ گھریلو کام میاں بیوی دونوں کرتے تھے۔باورچی، لانڈری اور صفائی ستھرائی۔ اس کے علاوہ لینن اپنی کتابیں جھاڑتا تھا، وہ اپنے بٹن خود سیتا تھا، اپنے جوتے پالش کرتا۔ وہ اپنی سائیکل تو یوں صاف کرتا جیسے ”ایک سرجیکل انسٹرومنٹ“ہو۔

نادژدا کروپسکایا”اسکرا“ کی سیکریٹری تو تھی ہی، وہ اس کی آرگنائزیشن کمیٹی کی بھی سیکریٹری تھی۔۔۔ پارٹی کے آرگنائزر کے بطور لینن کے سارے کام میں کروپسکایاکا اچھا خاصا حصہ شامل تھا۔ ساری تحریری مراسلہ نگاری  کا کام اُس پہ پڑا۔ ایک وقت تو وہ سارے روس کے ساتھ خفیہ خط و کتابت میں رہی۔کہتے ہیں کہ وہ ہر ماہ  کم و بیش300خطوط کا جواب دیتی۔ وہ اسکرا نیٹ ورک کی ڈائریکٹر کے بطوران سب کاریکارڈ فائل میں رکھتی تھی۔

جیسے کہ ذکر ہوا، روس میں اخبار پہنچانا بہت ہی پیچیدہ کام تھا۔ اس کو باریک اور مضبوط کاغذپر چھاپا جاتا تھا، کتابوں کی جلدوں کے اندر چھپا دیا جاتا تھا جو کسی معتبر پتے پر بھیجی جاتی تھیں۔ اسی طرح اِسے روس جانے والے رفیقوں کی واسکٹوں میں سی دیا جاتا تھا۔(1)۔

اسی طرح یہ اخبار اتوار مسافروں کے ہاتھ بھی روس جاتا تھا۔ وہ لوگ اخبار کو ٹرنکوں میں ایک تہہ خانہ بنا کر ڈالتے تھے اور اتوار مسافروں کے ہاتھ روس بھجواتے تھے۔مگر یہ سارا کام بہت راز داری اور احتیاط سے کرنا پڑتا تھا۔یہ لوگ نہ تو جلاوطنی کے اپنے شہر سے کوئی چیز روس بھیجتے تھے، اور نہ ہی اپنے نام سے چیزیں بھیجتے تھے۔ منجانب اور بہ جانب دونوں اصلی نہیں ہوتے تھے۔ اس سارے تخیل اور عمل کا مرکز کروپسکایا تھی۔تصور کیا جاسکتا ہے کہ روسی انقلابی پارٹی کے قیام، دوام اور پھر انقلاب برپا کرنے میں کروپسکایا کا کتنا اہم رول تھا۔

وہ ایک زبردست آرگنائزر تھی۔یہ ذکر کرنا بھی اہم ہے کہ اندرون ملک اور بیرونی دنیا میں پارٹی ورکرز سے ان رابطوں میں وہ مکمل طور پر خود مختار تھی۔ وہ ضروری خط و کتابت تو لینن کو ضرور دکھاتی مگر ہر بات پہ وہ کبھی منحصر اور محتاج نہ رہی۔وہ ایک تجربہ کار انقلابی تھی۔ اُن دونوں کے تعلقات میاں بیوی سے بڑھ کر پروفیشنل انقلابیوں والے تھے۔  یوں وہ آزادانہ طور پر ایک بہترین آرگنائزر،ٹیچر، رہبر اور ٹکٹی شن تھی۔

”پرانے خفیہ ورکرز میں کون کروپسکایا کو نہیں جانتا تھا؟۔کس کو اُس کی طرف سے خط موصول ہو نے کا مطلب خوشی نہ تھی؟۔ ہم میں سے کس نے اُس کی طرف لامحدود اعتماد اور شفیق محبت کے علاوہ کسی طرح سوچا“؟۔

مارٹوف نے لینن کے خلاف اپنی کینہ پرور حجتوں میں سے ایک میں کروپسکایا کو”سُپر۔ سنٹر لینن کی سیکریٹری“ کہا۔ آج پورا روس اپنے ”سُپرسنٹر“ اور اس کی ”سیکریٹری“ دونوں پہ فخر کرتا ہے“۔(2)۔

ٹراٹسکی نے لکھا:”وہ اسکرا بورڈ میں سیکرٹری تھی اور وہ سارے تنظیمی کام کی مرکز تھی۔ کامریڈ پہنچتے تو وہ ان کا استقبال کرتی، وہ جب رخصت ہوتے تو وہ انہیں ہدایات دیتی۔ وہ رابطے پیدا کرتی، خفیہ پتے مہیا کرتی،خطوط لکھتی اور مراسلات کے لیے کوڈ بناتی اور کوڈز کو decode کرتی۔ اس کے کمرے میں ہر وقت جلے ہوئے کاغذوں کی بُو آتی تھی۔ یہ وہ خفیہ خطوط ہوتے جنہیں آگ پر گرم کر کے پڑھا جا سکتا تھا۔ وہ اپنی نرم اصرار کے ساتھ شکایت کرتی کہ لوگ کافی تفصیل نہیں لکھتے، یا یہ کہ وہ سارے کو ڈ کو خلط ملط کردیتے ہیں، یا وہ کیمکل اِنک سے اس طرح لکھتے ہیں کہ ایک سطر دوسری سطرکو اوجھل کرتی ہے“۔(3)۔

شروع میں پلیخانوف کے ساتھ کروپسکایا اور لینن کے تعلقات بہت اچھے رہے۔ لیکن بعد میں پلیخانوف کے ساتھ افہام و تفہیم میں اُنہیں سخت مشکلات پیش آئیں۔روس سے ورکرز اکثر ”اسکرا“ آتے تھے۔ ظاہر ہے کہ وہ سب کے سب پلیخانوف سے ملنا چاہتے تھے۔ مگر اُس سے ملاقات بہت مشکل ہواکرتی تھی۔ اور اگر ملاقات ہو بھی جاتی تو ورکر کے دل میں ایک دوری سی پیدا ہوتی تھی۔ پلیخانوف کی شاندار دانش، علم اور مزاح ورکرز کو متاثرتو کرتے تھے مگر ایک ایکتا پیدا نہ ہوتی تھی۔ ورکر اپنے دل کی بات اس سے نہیں کہہ پاتے تھے۔

باقی کو تو چھوڑیں،خود لینن کو پلیخا نوف سے مل کر صدمہ ہوا۔ اسے تو پلیخا نوف سے محبت تھی۔ وہ زندگی  بھر کسی بھی اس قدرمسکینی اور عاجزی سے پیش نہیں آیا جس قدر پلیخانوف سے۔

۔1901میں اسکرا کے ارد گرد روسی پارٹی ایک تنظیم بن گئی۔۔۔کھردری اور مخالفتوں سے بھری ہوئی، لیکن بہر حال ایک سیاسی تنظیم تو تھی۔ (4)۔

اب تک تو آپ نے بھی نوٹ کیا ہوگا کہ لینن ایک ”تنظیم کار“ کے بطور ابھرتا نظرآ ناشروع ہوا۔ ”اسکرا“ اخبار کے اجرا اور ترسیل کے نتیجے میں اُس نے بالآخر ایک تنظیم کھڑی کرہی دی۔ یہی تنظیم سازی مستقبل میں اُس کی سپیشلائزیشن بنی اور دنیا بھر کی کمیونسٹ پارٹیوں کی تنظیم لیننسٹ تنظیم کے بطور جانی جانے لگی۔ اس تنظیم پر ہم بات تو کریں گے ہی مگر یہاں صرف اُس کی ایک نشانی کا نام لے کر آگے بڑھتے ہیں: ڈسپلن“۔

ایڈیٹوریل بورڈ میں اختلافات پارٹی آئین وضع کرنے کے وقت رونما ہوئے۔ لینن کی تجویز پر بورڈ نے پلیخانوف کو پروگرام کا نظریاتی سیکشن لکھنے کو کہا۔ جبکہ لینن نے زراعت کا سیکشن لکھا اور ڈرافٹ کا اختتامیہ بھی۔

۔2جنوری کو لینن نے پلیخانوف کے ڈرافٹ پر سخت تنقیدکی۔ اس میں ورکنگ کلاس کو بطور واحد انقلابی قوت نہیں کہا گیااور پرولتاری ڈکٹیٹر شپ کی بات نہیں کی گئی تھی۔ لینن نے اپنا الگ پروگرام لکھا۔

لینن نے اس قدر تفصیل اور دلیل سے مستقل مزاج جدوجہد کی کہ اس کی صحت خراب ہوئی۔

پلیخانوف اور لینن کے الگ الگ ڈرافٹوں کو ایک کرنے کے لیے اسکرا کی ایڈیٹوریل بورڈ نے لینن کی غیر موجودگی میں زیور چ کے اندر کانفرنس کی اور وہ ڈرافٹ منظور کر لیا۔

 

 

ریفرنسز

۔کروپسکایا۔ Memories of leninصفحہ42

۔. Lenin His life and word.G.Zinovieff  جنرل ورکرز یونٹ آف O.B.Uآف ٹورنٹو۔سال نہ دارد۔صفحہ  16

۔ٹراٹسکی۔ درکتاب ولسن صفحہ 417

۔پیئرسن، میخائل۔ دہ سِیلڈ ٹرین۔Putnam، نیویارک۔ صفحہ12

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے