سنو!
جنگل کی بھیانک راتیں
مسافروں کو بے سمت بے خلاء
بے ردا, بے لباس
گہری چپ کے لبادے
اداسی کے چھن چھن بجتے نقرئ زیور پہنا جاتیی ہیں
گہری چپ باتیں کرتی ہے
صندل تعویذ
بازوؤں کا گھیرا تنگ کردیتے ہیں
ایسی طلسم راتیں
گھاتیں کرتی ہیں….
سنو!!!!!
کہیں قریب ہی فنا کی چاپ سنائ دیتی ہے
سنو!!!!!!!![starlist][/starlist]

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے