چْپ رہنے والے
کْچھ تو ہی اس خواب کی تعبیر بتا
آنکھ دیوانی
اور خواب کیوں پاگل ہو گیا ہے؟
مْردہ روحیں
انسانی بدن نوچتے گدھ
بے تحاشہ گدھ
زندہ مردہ گوشت پر لپکتے
ٹھونگیں مارتے ہڈیوں سے گودا چراتے
اِک باریک سی لکیر ہے
جس پر قدم ہر آن ڈولتے ہیں
ہر طرف اْڑتے ہوئے سفید گالے
دھواں ہی دھواں
کھارا پانی ہی پانی دور تک
بچانے والی کشتیوں میں چھید ہیں
کانوں کے پردے پھاڑتا
آدم بو کا شور کہاں سے اْٹھتا ہے؟
کیا ثور پھونکا جا چْکا ہے؟
سہن کی حد گزر چْکی
دلوں پر پکی مْہر لگی ہوئی ہے
ان بستیوں سے انسان کہاں چلے گئے؟
یہاں
سچ اور جھوٹ کا فیصلہ سکّہ اْچھال کر ہوتا ہے
دریا کے بہاؤ کے مخالف تیرتی مچھلیاں
شکار کرنے والے شکاری جا بجا ہیں
میں جانتی ہوں
اس خواب کی تعبیر بتانے والا کوئی نہیں
میں نے اپنا عریضہ کہیں اور ڈال دیا ہے
پروردگار
پناہگاہیں مٹ چْکی ہیں
مصلحت کوش دیواروں کے بیچ سانس گھٹتا ہے
گھنے درختوں کے سائے سبزہ اْگنے نہیں دیتے
آگ اْگلتی زبانوں کے شراروں سے
دامن کے ساتھ ساتھ روح جْھلستی ہے
غم کا مدواوا کرنے والا کوئی نہیں
انتظار اب اور کتنے دن؟
مجھے نیند دے دے
کبھی نہ ختم ہونے والی نیند
وہی نیند
جو تونے کہف والوں کو دی

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے