تیرہ بخت لوگ خستہ مکانوں کی کہگل

دیواروں پہ خوشی کی گاچنی پوتنا چاہتے ہیں

نہیں دیکھتے

موم بہاتی آنکھوں کے اوزانوں میں اداسی قیام کرتی ہے۔

کوبہ سے کتنی دلکشی

دل کی غیر ہموار چھت پہ کوٹ کر بھرنے کے لیے

بوسیدہ پیراہن کو پیوند لگانے میں

قبر کا تختہ بنانے میں لگتی ہے

فسانہ بنی فلک بوس عمارتیں

جن کے تابدانوں میں کرکری دھوپ کی کرنیں

سنہری رْتوں سے آراستہ پیراستہ خوابگاہیں

تلخیِ مرگ کا بھوگ نہیں سہار سکتیں!۔

موم بہاتی آنکھوں میں

سپنوں کی پھل جھڑیاں

کرب بھری سیپوں میں گیلے گیلے موتی ہیں

نڈھال جسم کی

پھٹی ہتھیلیوں میں سوراخ زدہ تسلا

جس میں بیک وقت محبت نہیں پروسی جاتی

سوزش سے کراہتے پیروں کی پنڈلیوں پر

گھاگر بندھی ہے

لطافتوں پہ ہزار پہرے ہیں

 

” تیرہ بخت لوگوں کی آنکھوں سے موم کی جھڑی برستی ہے”۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے