*
حانی اِک ویران کدہ میں آ نکلا ہوں ذرّہ ذرّہ میں ویرانی رقصں کناں ہے چَپّہ چَپّہ میں تنہائی بول رہی ہے دُھول میں لپٹے مست بگولے کوسوں کوسوں دِکھتے…
حانی اِک ویران کدہ میں آ نکلا ہوں ذرّہ ذرّہ میں ویرانی رقصں کناں ہے چَپّہ چَپّہ میں تنہائی بول رہی ہے دُھول میں لپٹے مست بگولے کوسوں کوسوں دِکھتے…
اپنے اپنے ضمیر کی آواز کون سنتا ہے ضمیر کی آواز کون سنتا ہے آہ مسکین کی سُنتے سب ہیں امیر کی آواز کوئی آواز قید ہے شاید وہ سنو…
اپنی فیروز بختی پہ نازاں سیہ پوش دیوارپر آبِ زرسے لکھے نام پڑھتے ہوئے میری آنکھیں پھسلتی ہوئی نیہہ پرجاگریں الغِیاث! الاَماں!۔ ایک بستی کے جسموں کا گارا سیہ ماتمی…