محترم ایڈیٹر!!۔
سنگت تعلیم دیتے دسمبر، جنوری تک لے آیا.۔
سنگت آن لائن میگزین کی صورت میں ڈھلنے کے باوجود کاغز کے لمس کا سحر نہیں توڑ سکا.۔
کامریڈ رؤف کا لکھا… اچھا لگا…۔
ایک مارکسی، واقعات کو منطقی اور جدلیاتی نظر سے دیکھتا ہے.۔
سنگت سے جڑے یاروں کو مسلسل نہ سہی کبھی کبھی تو قلم ہاتھ میں لینا چاہیے.۔
سنگت کے ادارئیے کتابی صورت میں آنے کی حسرت، حسرت نہ رہے یہ دعا ہے.۔
کسی مبتدی کے جوہرِ کتابت نے مینگل صاحب پر لکھی تحریر کے حْسن کو گہنا دیا ہے……۔
البتہ اس مضمون میں مینگل صاحب کے دوست کی وصیت میں سوچنے والوں کے لئے بہت کچھ ہے.۔
کلات اور قلات کی املا پر چونکنا بنتا ہے قاری کا..۔
رودکی کی ہم عصر رابعہ خضداری پر لکھی کتاب کا تعارف پڑھنے لائق ہے.۔
جنوری کے ادارئیے میں کتنا کمال فقرہ لکھا کہ "چین اس ساری استحصالی سٹریٹجی میں معاون رہا”…… سرمایہ دارانہ نظام ہی تو نام ہے استحصال کا… چین "بیچارہ” آدھا گدھا، آدھا گھوڑا……. کتنے عرصے تک چلے گا…۔
پنجاب پہلے تو اپنا دشمن ہے، لٹیروں کے لئے راہداریاں بناتا ہے. جو اپنی مادری زبان نہ بولنے میں فخر محسوس کرے وہ پرزہ ہوتا ہے وہ بکاؤ ہوتا ہے جو ریٹ لگائے لے جائے……۔
بحیرہِ بلوچ کی ایک بوڑھیا نے ریاست کو جھکنے پر مجبور کیا کمال کیا…… مْلّا، مولوی کے بہکاوے سے بچانے کا سامان کرنا وقت کی ضرورت ہے…۔
جگنو سے بیدل حیدری یاد آتے ہیں.۔
خیمہِ گرد میں سہمی ہوئی آنکھیں سچی،۔
خاک اور خون میں لتھڑے ہوئے آنسو برحق،۔۔
کام دیتے ہیں چراغوں کا شبِ بارش میں،۔
شبِ بارش میں میرے گاؤں کے جگنو برحق.۔
سنگت کا کمپوزر جب تھکتا ہے تو 17، کو 71 بنا دیتا ہے بم کو بمب کر دیتا ہے…… اچھے لوگو،کاتبوں کو تھکائیں گے تو پیام کہیں سے کہیں پہنچ جائیں گے.۔
غسان کنفانی کے جملے نے ہماری تھکن تو اتار دی ہے…۔
"ناول نگاری اور سیاسی تحریک ایک دوسرے سے ہرگز جدا نہیں. میں شاید سیاسی کارکن ہی اسی واسطے ہوں کہ میں ایک ناول نگار ہوں "۔
ارے مصباح نوید نے یہ کیا کیا… یار جانی کی کتھا کتنے دلنشیں رنگ میں کہہ سنائی کہ…… مرزا نوشہ نے آہستہ سے کہا… سن تیری کہانی تو نہیں…۔
” اس زمانے میں جذبہ جواں اور تند خو تھا۔ ہم سمجھتے تھے کہ منافق سے کافر ہونا اچھا ہے…”۔
” ملتانی دوشیزائیں لک چھپ دلوں کا شکار کرتی ہیں اپنی شناخت تو ناک سمیت چھپا لیتی ہیں اور کجرارے نین کسی ماہر تیر انداز کی طرح نشانے لگاتے ہیں..”۔
مصباح نے تو ایک سانس میں زمانوں کی خوشبو بکھیر دی ہے…۔
مِیڈ لْوں لْوں لْہندی لَمس تیڈا
نَس نَس دے ڈیواے بال چْماں۔۔۔
میڈے وس ہووے میں وس پوواں
مصباح کے اس لکھے کے بعد سنگت کے لئے کچھ لکھنے کا یارا نہیں…۔
کہ
” عشق کے کھیل میں کیا تمہارا گیا میں تو مارا گیا”