کہنی بات نگار شات میں کبھی اشعار کی صورت

خیال ڈھونڈ ہی لیتا ہے اظہار کی صورت

 

رہتے ہیں کچھ لوگ بگاڑ کے درپے

نکل آئے کاش سُدھار کی صورت

 

نفی اثبات میں پایا رازِ زندگی پہناں

انکار کے رنگ میں کبھی اقرار کی صورت

 

رکھتے ہیں روشن اُمید کی شمعیں

سماج کی لاج،قلمکار کی صورت

 

کج، ادائی مذاق میں پہنائی اس لیے

دیدنی ہے اِن دنوں دلدار کی صورت

 

ہر شے جہاں مہنگی کچھ کیسے خریدوں؟

ہوں آتو گیا بازار میں خریدار کی صورت

 

آئے نکھار ہر جگہ بہار ہی بہار ہو

مہکار ہے میرا وطن، گلزار کی صورت

 

رہے مد نظر حبیب ؔ خلق خدا کی منفعت

رہو ہمیشہ پھلدار اشجار کی صورت

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے