نہ جانے پانی کی رہتی ہے کیوں کمی مجھ میں

ان آنسوؤں کی کبھی جذب ہو نمی مجھ میں

 

اب ایک جیسا ہی لگتا ہے دونوں کا احساس

کچھ ایسے یکجا ہوئی ہے غمی خوشی مجھ میں

 

اِسے مٹانے میں نفرت نہ میرے کام آئی

یہ کیسی پختہ محبت سی ہے جمی مجھ میں

 

ہر ایک درد کا کرتی ہوں نفسیاتی علاج

تو ٹھنڈی پڑنے لگی خود سے برہمی مجھ میں

 

کسی مقام پہ شاید گھڑی کی چھوٹی سوئی

صدا اسی کی ہے ٹک ٹک کہیں تھمی مجھ میں

 

اِسی طرح سے ہوئی جا کے ذات کی تکمیل

تو دیکھتا ہے ہر اک بار کچھ کمی مجھ میں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے