شاہ محمد مری کی عشاق کے قافلے کی سلسلئہ کتب میں سے ایک کتاب ہے
یہ فہمیدہ ریاض کی شخصیت اور فن پہ لکھی گئ پہلی کتاب ہے شاید تادم تحریر اکلوتی بھی۔اس کے پیش لفظ میں شاہ محمد مری لکھتا ہے۔”زرا تصور کریں آج کے پاکستان میں کتنے لوگ ہوں گئے ۔جنہیں ہم اپنے عوام کا” کلچرل ترجمان ” کہ سکتے ہیں . ہاتھوں کی انگلیوں جتنے بھی نہ ہونگے ۔میرا دعویٰ ہے کہ ان چند لوگوں میں سے ایک کا نام فہمیدہ ریاض ہوگا جالب وگل خان کے بعد مزاحمت اور احتجاج کے ادب میں اس سے بڑا نام اب کون سا ہے ؟….جی ہاں فہمیدہ ریاض۔”اس کتاب میں فہمیدہ ریاض کی شخصیت ،ان کی شاعری اور نثری تخلیقات کا فکری جائزہ  بھی شامل ہے ۔اس کی کٹھن عائلی سیاسی زندگی کی روداد بھی اس کتاب کا حصہ ہے
شاہ محمد مری روانی سے لکھتا ہے۔ اس کا دوسرا نہیں تو تیسرا جملہ ایسا ہوتا ہے ،جسے قول زریں سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔کہیں کھلکھلاتا مسکراتا،کبھی درد کی کسک لیے ہوئے اور کوئی شرارت سے ایک آنکھ میچتا ہوا 😜،ان سب میں سے دانش کی پھوٹتی کرنیں قاری کو مسحور رکھتی ہیں۔
"فہمیدہ مامتا پر شاعری لکھ رہی تھی۔آرزؤئے وصل، ازدواجی مباثرتی محبت اور ایسے دیگر موضوعات پر جو فیوڈل معاشرے میں عورت کے منہ سے اچھے نہیں لگتے۔”بدن دریدہ” کی اشاعت پر ایک غلیظ غلغلہ بلند ہوا ۔”بدن دریدہ” حیرتوں ،سوالوں  کا ایک مجموعہ ہے ۔جو افلاطون کے ڈائیلاگز کی طرح اپنے اندر ہی اپنے جواب رکھتا ہے۔”
ضیاءالحق نے حق پرستی اور حق گوئی کے الزام میں اس پر کوئی چودہ مقدمے قائم کیے ۔”مرد مومن مرد حق ضیاء الحق امیر المومنین بن چکا تھا۔اسکی سیاسی اصطلاح چادر اور چار دیواری کے سارے شیطانی بخیے فہمیدہ نے اکھیڑ دیے تھے۔’۔فہمیدہ ریاض نے خاکہ نگاری بھی کی ۔قرۃالعین حیدر پر لکھے گئے اس کے مضمون کے حسن وہارمنی کے سامنے شاہ محمد اپنے دوستوں کی بدہئیت محبوباؤں کی قربانی دینے کو تیار ہے۔،😏
اس کتاب میں فہمیدہ ریاض کی شخصیت اور تخلیقات کا ہر جہت سے احاطہ کیا گیا ہے۔شاہ محمد مری کا اسلوب اس کی شخصیت کی طرح بغیر کسی بناوٹ ،بنا کوئی پوز دیے برجستہ بے ساختہ ہے۔کتاب پڑھنا شروع کی جائے تو قاری بنا دم لیے آخر تک پڑھتا ہی جاتا ہے۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے