دل کو کاغذ پر اتار دیا ہے

اور

اب سینے میں خلا دھڑک رہا ہے

اس خلا میں خاموشی کی چیخیں ہیں

یہ چیخیں کبھی آنکھوں کے راستے نکل آتی ہیں

اور

کبھی

لفظ و معانی کی بھول بھلیوں میں کھو جاتی ہیں

مَیں ان چیخوں کے ملبے میں دب گئی ہوں

مجھے میری خاموش چیخوں کے

ملبے سے

باہر نکالو

آواز کا دم گھْٹ رہا ہے۔۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے