چاند سوچوں کہ ستارے سوچوں

جب کِسی شخص کے بارے سوچوں

 

کُنج گُل جائے ملاقات رکھوں

یا کوئی موج، کنارے، سوچوں

 

کچھ مری اپنی انا حائل تھی

کچھ مسائل تھے تمھارے، سوچوں

 

کیسے کچھ ربط بڑھایا جائے

دِل اُسے کیسے پکارے، سوچوں

 

توُ کہاں ہو گا بھلا اس لمحے

جب ہَوا زُلف سنوارے، سوچوں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے