غلامان غلاماں ہیں

ہمیں تم آزما لو

کہیں محنت کرالو

کوئی بھی صورت نکالو

غلاما ن غلاماں ہیں

 

ہماری لوریوں میں روٹیوں کی جاپ آتی تھی

جوانی آئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس چولھے چکی سے اضافی تھی

جو ہم نے قد اٹھایا تو

زمان نے بھوک لادی تھی

تنیں  یہ گردنیں کیسے؟

کہ جب افلاس نے

مہروں کی  علت ہی مٹا دی تھی

غلاما ن غلاماں ہیں

 

ہمیں تم آزما لو

کہیں محنت کرالو،

کوئی بھی صورت نکالو

ہمیں کوئی بھی ڈھانچا دو گے

پل لیں گے

ہمیں کوئی بھی کھانچہ دو گے

ڈھل لیں گے

کہاں کا گھر،کوئی صحرا ہو پربت ہو

تو جل لیں گے

غلاما ن غلاماں ہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے