ہوائے سرد سے لرزاں بجھا بجھا سورج

قریبِ نخلِ صنوبر، تھکا تھکا سورج

ہم اپنی خاک پہ بکھرے ہیں راکھ کی صورت

ہمیں تُو آگ دکھائے گا، جارے جا سورج

جو شب نژادوں سے الجھا بہ صرفِ شعلہ ِجاں

پھر اس چراغ کا بنتا ہے خوں بہا سورج

گمان ِ وسعتِ تابش، خیال و خوابِ بقا

سرابِ وقت میں پھیلا غبار سا سورج

ہمارے بیچ تعلق عجیب طور کا تھا

میں زمہریر تھا اور میرا آشنا سورج

خود اپنی آگ میں جلنا ہے عمر بھر ہم کو

ترے گمان میں کیا ہے کبھی بتا سورج

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے