۔26جون2022 کو ایچ آر سی پی ریجنل آفس تربت کے زیر اہتمام تشدد کے شکار افراد سے اظہار یکجہتی کے عالمی دن کے موقعے پر پہلے ایک اجلاس منعقد ہوا اور پھر ایک مظاہرہ بھی کیا گیا۔اجلاس کے شرکاء  نے تشدد کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے اس کی ہر شکل کی مذمت کی اور اسے فوری طور پر ختم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔

معروف وکیل عبدالمجید دشتی، ظریف زدگ، صدام ناز،اور منور علی رٹّہ نے تقریریں کیں۔

غنی پرواز نے کہا کہ تشدد کی تاریخ کا آغاز دس لاکھ سال پہلے  انسان کی پیدائش کے ساتھ ہوا۔ 6500 سال پہلے ریاست کے قیام کے ساتھ اس میں کافی اضافہ ہوا۔ دنیا میں تشدد کا پہلا مرکز چودھویں صدی عیسوی میں موجودہ KPK کے علاقے میں امیر تیمور کے زمانے میں قائم ہوا تھا اور امیر تیمور ان علاقوں کا بادشاہ تھا جہاں افغانستان ایران اور وسط ایشیا کے علاقے تھے۔ سترہویں صدی عیسوی  میں پہلی بار اٹلی میں بوکیشیو اور پلوٹارک جیسے  دانشوروں نے تشدد کی شدید مذمت کی۔بیسویں صدی عیسوی میں جب علم اور شعور و آگاہی میں کافی اضافہ ہوا تو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے پیدا ہوگئے جنہوں نے اسے اور زیادہ اور بہتر طورپر کنڈم کیا۔

۔1987 میں ڈنمارک کی تجویز پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فیصلہ کرلیا کہ آئندہ ہر سال 26 جون کو تشدد کے شکار افراد سے اظہار یکجہتی کا عالمی دن منایا جائے گا۔ا سطرح 26 جون 1998 سے تشدد کے شکار افراد سے اظہار یکجہتی کا عالمی دن منانے کا سلسلہ شروع ہوا جو ابھی تک جاری ہے۔

تشدد ایک لعنت ہے جس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں اور اقوام متحدہ HRCP,انسانی حقوق کے تمام دوسرے  ادارے اور دنیا بھر کے تمام باشعور لوگ اس کے خلاف ہیں،اور اس کے خاتمے کے حق میں ہیں لہذا تشدد کی تمام قسموں کے تمام ذمہ داران کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں اور اپنے اپنے طور پر تشدد کی تمام قسموں سے یکسر دستبردار ہونا چاہیے  تاکہ ملک کی جملہ افرادی قوتیں مل کر اپنی صلاحیتوں کے مطابق تمام تر شعبہ ہائے زندگی کو زیادہ سے زیادہ ترقی دے سکیں۔اجلاس کے آخر میں پانچ قراردادیں منظور کی گئیں جو یہ ہیں۔

 

قراردادیں

 

۔1:  تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں اور افراد اور معاشرے کے مختلف لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ تشدد کی ہر شکل کی مخالفت کرے اور اس کے خاتمے کے لیے کوششیں کریں۔

۔2: جبری طور پر اغوا اور گمشدگی کے ذریعے تشدد بند کیا جائے

۔3: تشدد کے ذمہ داروں کو سزائیں دی جائیں

۔4: پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں طلباء اور طالبات پر تشدد بند کیا جائے

۔5: پنجگور میں امن امان قائم کیا جائے۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے