دل کی ویرانی کَچھ کے ریگستان جتنی بڑی  ہے

اور یہ تمام علاقہ چہار اطراف مقبوضہ وادیوں میں گِھرا ہوا ہے

روز اک بارودی سْرنگ سے ٹکرا کر خوابوں کے چھیتڑے بکھر جاتے ہیں

 

آنکھوں کو نامعلوم خوابوں کی شناخت کے لیے روز اک لمبی قطار پر نمبر وار کھڑا کر دیا جاتا ہے

روز تعبیر تک پہنچنے کے لیے مْجھے خار دار باڑوں کی مسافت سے گْزرنا پڑتا ہے

ایک چیک پوسٹ سے گْزر کر دوسری چیک پوسٹ

اور ان دونوں چیک پوسٹوں  کا درمیانہ فاصلہ دو ابروؤں کے بیچ تناؤ جتنا ہے

 

سانپ کی مانند رینگتی سڑک   پر ایک کار زْووں کرتی گْزر جاتی ہے

سپیڈ بریکرز کی ایک طویل لکیر کھنچ جاتی ہے

اگلی چیک پوسٹ پر اک سپاہی کاندھے پر مشین گن لٹکائے

سڑک کے بیچوں بیچ زندگی کی رفتار روک کر کھڑا ہو جاتا ہے

 

ٹھہرو!۔

اْترو!۔

ہاتھ اوپر!۔

جامہ تلاشی میں روز اک خواب آنکھوں سے گِر کر ٹْوٹ جاتا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے