خاصا اونچا , موٹا تازہ, کتا بھونک رہا ہے

ہم سب پر اک انسان نما, کتا بھونک رہا ہے

 

دھیان سے چلنا ان سڑکوں پر اے میرے ہمراہی

شہر میں ہر سو ایک نرالا, کتا بھونک رہا ہے

 

رات گئے جب سونے لیٹا, کتا بھونک رہا تھا

صبح ہوئی تو میں نے دیکھا, کتا بھونک رہا ہے

 

کتے کو زنجیر نہ ڈالی تو یہ دن بھی دیکھے

گلی محلے کیسا کیسا, کتا بھونک رہا ہے

 

کتے کے دو پِلّے بھی تھے, چھوڑ گئے وہ دونوں

اب بے چارہ ایک اکیلا, کتا بھونک رہا ہے

 

اس کے منہ تم کیوں لگتے ہو, اس کی فطرت ایسی

خیر ہو تیری جا درویشا, کتا بھونک رہا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے