سنو زندگی
مجھے تم سے پیار ہے
بہت پیار۔۔
اتنا پیار۔۔ کہ
میں تمہارا ہر ایک پل چکھ کر۔۔
تمہیں۔۔
تمہارے جوہر کے ساتھ
جینا چاہتی تھی..
مگر۔۔۔۔
میں نے مصلحت
اور،
کسی اور کی طے کردہ
وفاداری کا طوق
اپنے گلے میں پہن لیا
اپنی مرضی سے۔۔۔
کہ طوق پہننا میری وجودیت کےلئے ناگزیر تھا۔۔
زندگی!
بہت سال بیت گئے۔۔
اور۔۔
میں تمہارا ذائقا تک بھول چکی۔۔
مگر۔۔۔
سنو۔۔۔
سنو زندگی!
میرے وجود کے ٹیسٹ بڈز میں
تماری چاشنی گھلی ہوئی ہے۔۔۔
مجھے پھر سے تمہیں جینا ہے۔۔
قطرہ قطرہ ہی سہی۔۔
میں پھر سے جینا چاہتی ہوں۔۔
یہ حساب لگائے بغیر کہ۔۔
باقی کتنا وقت بچا ہے۔۔
مجھے۔۔
جینا ہے۔۔ زندگی

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے