مرے وطن کے بہار چہرو

مرے وطن کے نکھارچہرو

تمہارے ہاتھوں مشقتیں ہیں

تمہارے دم سے یہ نکہتیں ہیں

 

قدم قدم پر ہنر تمہارا

بنا ہے لوگوں کا اک سہارا

 

تمہی سے رونق تمہی سے مستی

گلی گلی بھی کھلی کھلی سی

کسان زادو , زمیں کے بیٹو

وقار ہستی کے تم امیں ہو

مری یہ نظمیں مرے فسانے

رہیں ادھورے بنا تمہارے

 

تمہی سخن ہو تمہی خموشی

تمہی ترانوں کی دلکشی ہو

مرے وطن کے سنگھار چہرو

مہکتے، کھلتے گلاب چہرو

محاذ سارے سنبھال کر تم

حقوق دامن میں ڈال کر تم

قدم بڑھاو اے جاں نثارو

بنو محافظ ، بشر بچاو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے