میں نے تم کو سنا

جیسے پانی منکشف ہوتا ہے

جیسے زمین،

مجذوب سی سرشاری میں لپٹی ہوئی

اپنی پیاس کو گلے لگاتی ہے

میں نے تم کو سنا

اور میری سماعت جاگ گئی

جیسے بارش کی بوندیں پڑنے کے بعد

مٹّی کی سوئی ہوئی خوشبو بیدار ہوتی ہے

میں نے تم کو سنا

جیسے پانی مجھ سے مخاطب ہو

بالکل اسی طرح

جیسے تمہاری خوشبو کی آنکھ

مجھے ڈھونڈتی ہے

دن اور رات سے بے نیاز ہوکر

میں نے اسی طرح

آوازوں سے بے نیاز

تم کو سنا

 

میں نے تم کو سنا

اس وقت جب سارے حروف

اور سب علامتیں

طوفانی ہوائوں کی زد میں تھیں

اور خیالات بادلوں کی طرح

ایک دوسرے میں مدغم ہورہے تھے

اور میں اپنے وجود کے دو راہے پر

تنہا کھڑا تھا

میں نے تم کو سنا

جیسے کوئی دروازہ کسی دستک کو سنتا ہے

جیسے دھند پل عبور کرتی ہے

جیسے کوئی جھونکا

کسی مخصوص شاخ کو چھیڑنے کی غرض سے

جنم لیتا ہے

میں نے تم کو سنا

اور میری تطہیر ہوگئی

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے