مجھ سے وعدہ کرو!
مجھ سے وعدہ کرو! تم اپنا سر اونچا رکھو گی اس وقت بھی جب سب کے سر جھک جائیں! مجھ سے وعدہ کرو! تم شک کو شکست دینے والا یقین…
مجھ سے وعدہ کرو! تم اپنا سر اونچا رکھو گی اس وقت بھی جب سب کے سر جھک جائیں! مجھ سے وعدہ کرو! تم شک کو شکست دینے والا یقین…
اے مِرے شہرِ شب آلودہ نگار وحشت تیرے کوچے تیری گلیوں پہ گہن سا کیوں ہے تیرے چہرے کو کیا کس نے یوں بارود آور پھر سے بندوق کی گولی…
ہماری زمین جلادو خواب جلادو ہمارے شہیدوں کے خون پر مٹی پھینک دو ہمارے قیدیوں کی چیخوں کو اپنی مشینوں کے شور میں گم کردو ہماری دھرتی کو تباہ کردو…