مجھ سے وعدہ کرو!
تم اپنا سر اونچا رکھو گی
اس وقت بھی
جب سب کے سر جھک جائیں!
مجھ سے وعدہ کرو!
تم شک کو شکست دینے والا یقین بنوگی
تم اکتاہٹ سے بلندانتظار بنو گی
تم لڑو گی نہ صرف دشمن سے مگر اپنے دل سے بھی
اس وقت جب وہ کمزور پڑ جائے!
تم وہ خواب بنو گی جو سونے نہ دے!
تم وہ درد بنوگی جو رونے نہ دے!!
مجھ سے وعدہ کرو!
تم اس وقت بھی اپنے آدرش کو نہیں چھوڑو گی
جب سب تمہیں چھوڑ جائیں!
تم تنہائی میں تنظیم بن کر جیو گی!
تم تحرک بنو گی
توانائی بنو گی!
مجھ سے وعدہ کرو!
تم ٹوٹوگی نہیں
تلخ حالات میں
چھوٹو گی نہیں!
اپنے آپ سے!!
مجھ سے وعدہ کرو!
"تم وہ عورت نہیں بنو گی
جو قید ہے
سجاوٹ کی ثقافت میں!
تم شوپیس نہیں
شعلہ ہو!”
تم جلو گی!
اور چلو گی
زندگی کے سنگلاخ راستے پر
زخمی پیروں کے ساتھ!!
مجھ سے وعدہ کرو!
تم اپنے آنچل کو پرچم بناؤ گی
تم بھٹکے ہوئے مسافروں کو راہ دکھاؤ گی
اندھیری راتوں کا ستارہ بن کر
تم مسکراؤ گی
امید کا استعارہ بن کر!
مجھ سے وعدہ کرو!
تم محبت کروگی
مگر غلامی نہیں!
مجھ سے وعدہ کرو!
تم اپنے آنچل کو پرچم بناؤ گی
اس ’’خلق‘‘ کا
جس کا سر خم ہے!
اور جو مجھے غم ہے
تم اس کا تریاق بنو گی!!
مجھ سے وعدہ کرو
تو جیو گی
جدوجہد کرو گی
اور ’’کپلنگ‘‘ پر ثابت کرو گی
صرف ’’مرد‘‘ نہیں
ایک’’ عورت ‘‘بھی عظیم ہوسکتی ہے!
مجھ سے وعدہ کرو
تم عظیم بنو گی
اپنی ذات میں ایک تنظیم بنو گی
اور فتح کا آخری گیت گاؤ گی
اور گاتے گاتے سوجاؤ گی!!!
اور نیند میں مسکراؤ گی!!!
مجھ سے وعدہ کرو !
میری بیٹی
مجھ سے وعدہ کرو!!

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے