محکوموں کی طرفدار انجمن یا پارٹی محض اُن کی طرفدار ہی نہیں بلکہ اُن کا ہر اول دستہ بھی ہوتی ہے ۔ یہ محکوموں مظلوموں کو اکٹھا کرتی ہے ۔ انہیں قیادت مہیا کرتی ہے اور انہیں استحصالی نظام کے خاتمے اور منصفانہ نظام کے قیام کے لیے تیار کرتی ہے ۔
اور یہ سارا کام انہیں سیاسی تعلیم دیے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یہ انجمن محکوموں مظلوموں کی استاد بھی ہے ، آرگنائزر بھی ہے اور راہنما بھی ہے ۔ اسی لیے اس کے ارکان کے لیے لازمی ہے کہ وہ سائنسی علم اور شعور حاصل کریں ، سماج کی ترقی و تبدیلی کے قوانین جانیں اور اس علم کا سماج کے ٹھوس حالات پہ اطلاق کریں ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاسی تعلیم کسی بھی انقلابی سیاسی گروپ یا پارٹی کے سیاسی کام کا لازمی حصہ ہوتا ہے ۔یہ پارٹی یا گروپ سیاسی سائنٹفک تعلیم کا اعلیٰ ترین ادارہ ہوتا ہے۔اسی لیے لازم ہے کہ سیاسی تعلیم پارٹی لائف کی ہر سطح پر ایک لازمی جزوِ ہو۔ ایک ایک پارٹی ممبر کے دل میں بٹھایا جائے کہ وہ خواہ کتنا ہی عالم فاضل کیوں نہ ہو،کبھی بھی ایجوکیشن کی ضرورت سے بڑا نہیں ہوتا۔
مارکسزم ایک زندہ سائنس ہے ۔ اس کا مقصد سماج کو تبدیل کرنا ہے ، محض اس پہ غور کرنا نہیں۔ لہذا انقلابی تعلیم لوگوں کو نہ صرف انقلابی اصولوں اور تھیوری کی طرف راغب کرتا ہے بلکہ وہ یہ بھی سکھاتا ہے کہ ایک بدلتی ہوئی دنیا پہ سائنسی تجزیہ کا کس طرح اطلاق کرنا ہے۔پارٹی ممبر پارٹی لٹریچر کو محض رٹا لگانے اور جگہ جگہ سناتے پھرنے کے لیے نہیں پڑھتے۔ نہ ہی وہ اسے مطالعے کی عادت کی وجہ سے پڑھتے ہیں۔ وہ تو مارکسزم کا جوہر، اْس کا مغز، اُس کا موقف ،اْس کا نقطہِ نظر اور طریقِ کار پڑھتے ہیں۔ مارکسزم پڑھنے کا ایک بڑا مقصد یہ ہوتا ہے کہ قاری کی حکمران طبقات کے خلاف نفرت بڑھے ، کم نہ ہو۔ چنانچہ مارکسسٹ ایجوکیشن نہ صرف نئے ممبروں کے لیے ضروری ہے بلکہ پرانے اور سینئر ممبروں کے لیے بھی ہمہ وقت اہم ہوتا ہے۔
پارٹی ممبروں کا ایک فرض یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ مزدوروں اور کسانوں کو ان کے طبقاتی کردار سے آگاہ کریں۔ انہیں طبقاتی شعور دیں ،انہیں منظم کریں، اور اپنے علم سے انہیں لیس کریں ۔ تاکہ وہ عمل کے میدان میں اتریں ۔ اور وہاں بہت کم نقصان پہ پرانے سماج کو ڈھادیں اور اُس کی جگہ پہ اپنی تعلیمات کے مطابق نظام تعمیر کریں۔
  یہ جو ہم آج کل کسی لان یا ہال میں30،40افراد بیٹھ کر سیاسی معاملات پہ بات کرتے ہیں، اس کا مارشل لائی پاکستان میں تصور تک نہیں کیا جا سکتا تھا۔اس طرح کے اجتماعات کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اس کے بغیر آج کا سماج چلتا ہی نہیں۔ مثال کے طور پر پچھلے 30 سالوں سے سنگت اکیڈمی آف سائنسز ہر ماہ دو بڑی نشستیں منعقد کر رہی ہے ۔ ان میں مقالے پڑھے جاتے ہیں ، لیکچر ہوتے ہیں، سوال جواب اور ڈسکشن ہوتے ہیں ۔وہاں موقف اپنا یا جاتا ہے ، سیاسی ورکر اپنے حلقوں میں پھر اسی بات کو لے کر آگے بڑھتے ہیں۔سب کا موقف وہی ہوتا ہے جو انہوں نے اس نشست میں بنایا تھا۔۔۔۔۔ یہ بہت زبردست کام ہے ۔
مگر، بہر حال یہ سٹڈی سرکل میں شمار نہیں ہوتا تھا۔
سٹڈی سرکل میں زیادہ سے زیادہ 7یا 9افراد ہی ہوتے ہیں ۔ ایسے چھوٹے گروپوں میں سیکھنے سکھانے کا کام کامیاب رہتا ہے۔عقلی بنیادیں بڑے مجمعے میں نہیں، انہی چھوٹے سٹڈی سرکل گروپس سے ہی مضبوط ہوتی ہیں۔وہاں سیر حاصل ڈسکشن تو کیا، ڈھنگ کا سوال جواب بھی نہیں ہوسکتا ۔ اتنے بڑے مجمعے میں سوال پوچھنا ویسے ہی جھجک کی بات ہوتی ہے ۔ اور اگر جرات کر بھی لی تو وقت اس قدر کم ہوتا ہے کہ ایک آدھ شخص ہی سوال کر پائے گا۔
دوسرا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ مجمع میں سب لوگ شعوری اور سینیارٹی کے لحاظ سے یکساں سطح کے نہیں ہوتے ۔ کوئی بہت پڑھا لکھا ہوگا جب کہ کچھ لوگ بس ابھی سٹارٹ کر رہے ہوں گے۔
 سٹڈی سرکل میں کسی سینئر سے مشورہ کر کے یا پھر شرکا باہمی مشورے سے ایک موضوع طے کرتے ہیں ، اس کے لیے متعلقہ مطالعہ مواد سلیکٹ کرتے ہیں۔ پھر وہ اس کتاب کے چار پانچ صفحے پڑھتے ہیں۔ اْس پر اجتماعی بحث کرتے ہیں ، تجزیہ کرتے ہیں اور نتائج نکالتے ہیں۔ اگلے ہفتے پھر بیٹھتے ہیں اور کتاب کے اگلے چار پانچ صفحے پڑھتے ہیں۔کتابوں کے علاوہ سٹڈی سرکل میں پارٹی کے ترجمان اخبار کے مضامین (بالخصوص اس کا اداریہ )پڑھا جاتا ہے۔ اور یا پھر پارٹی کی سیاسی رپورٹیں گروپ میں پڑھی جاتی ہیں۔ اور ان پہ بحث ہوتی ہے۔ سوال جواب ہوتے ہیں۔
سٹڈی سرکل کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ باقاعدگی سے منعقد ہوتا رہے۔ اور وہ بھی ہفتہ وار ۔تاکہ ایک جمہوری شرکت کاری کے طریقے سے فلسفہ ، معیشت ، سماج ، ورکنگ کلاس ، قومی آزادی ، نیچر ،اور کلچر کے بارے میں باہمی علم میں اضافہ ہو سکے۔گہرائی اور جمہوری انداز میں ہر ممبر کی شرکت والے ڈسکشن کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ چیزیں بہت دیر تک یاد رہتی ہیں۔
مہینے کے آخری میں سٹڈی سرکل انچارج اپنے سٹڈی سرکل گروپ کی کارگزاری کی رپورٹ تیار کرتا ہے ۔ یہ ایک طرح سے ایک سیاسی رپورٹ بن جائے گی جو کہ کونسپٹس بنانے ، اہم سیاسی جدوجہدوں اور پارٹی حکومت عملی کے مطابق گروپ کی نشوونما کے بارے میں بتائے گا۔
سٹڈی سرکل میں نظریاتی تعلیم ، سیاسی ڈویلپمنٹ اور لیڈر شپ ٹریننگ کا کام تو ہوتا ہی ہے مگر یہ تنظیم اور ڈسپلن کا بھی زبردست ذریعہ ہوتا ہے۔
سٹڈی سرکلز کامریڈ شپ اور مشترک مقصد کے احساس کو فروغ دیتے ہیں۔
یہ گروپ انقلابی نظریات ،تاریخ ، اور اصولوں کے بارے میں پڑھتے اور بحث کرتے ہیں۔سٹڈی سرکل میں سامراج کے بارے میں پڑھاجاتا ہے۔عالمی کپٹلزم پہ بات ہوتی ہے ۔ملک کے کچھ حصوں میں موجود فیوڈلزم پہ بحث ہوتی ہے۔ طبقاتی تقسیم ، طبقاتی جدوجہد، اْس کا ارتقا اور سماج پہ اس کے اثرات پہ سیکھا سکھایا جاتا ہے۔ہمارے جیسے معاشروں میں قومی مسئلہ اور عورتوں کا مسئلہ احتیاط سے اور گہرائی سے مطالعہ کے لائق ہیں۔ان میں بالادست قوم کی طرف سے محکوم کردہ قوم پہ جبر اور استحصال کی تفصیلات پڑھی جاتی ہیں اور ان سے نجات کی راہیں تلاش کی جاتی ہیں۔ سٹڈی سرکلوں میں قومی حق خود اختیاری بشمول حق علیحدگی کے لیننی اصول کے بارے میں تفصیلی مباحث ہوتے ہیں۔ اسی طرح عورتوں کے سیاسی معاشی اور بالخصوص سماجی معاملات کو باریکی سے دیکھا جاتا ہے ۔ گھریلو مارپیٹ سے لے کر اُن کی خرید و فروخت تک ساری تفصیل پڑھ کر اُن کے حل کی باتیں سوچنی ہوتی ہیں۔ اُس کو مین سٹریم میں لانے کی تدابیر پر بات کرنی ہوگی۔ اسی طرح پیٹر یا کی جو کہ فیوڈل نظام کا اٹوٹ حصہ ہے ، اس کے خاتمے کی صورتوں کے بارے میں مطالعہ کیا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں لینن ازم کے سائنسی اصولوں اور پولیٹکل اکانومی کو پڑھتے ہوئے شعوری طور پر قومی سوال اور عورت سوال پہ ان اصولوں کے اپلیکیشن کی تدابیر سوچنی ہوگی ۔ سٹڈی سرکل میں جدید سائنس کی latestدریافتوں اور ہم عصر سماج ، اور انقلابی تحریکوں کے بارے میں پڑھا جاتا ہے۔ عورتوں کی تحریک : ٹریڈ یونین کی تحریک ، اور پراگریسو ادبی عملی تحریک کے بارے میں جانکاری حاصل کی جاتی ہے ۔ سٹڈی سرکل میں خود پارٹی کے بارے میں بحث ہوتی ہے ۔ پارٹی کا نظریہ کیا ہے ، اس کی پالیسی کیا ہے ، اس کے ادارے کون کون سے ہیں ، اس کی کانگریسیں کیسے منعقد ہوتی ہیں، اس کے الیکشن کیسے ہوتے ہیں اور اُس کی تاریخ کیا رہی ہے ۔
لہذاانقلابی پارٹیوں کی سرگرمی میں سٹڈی سرکل لازمی ہوتے ہیں۔
سٹڈی سرکل مستقبل کے لیے لیڈر شپ تیار کرتی ہے ، ان میں موثر لیڈر شپ کے لیے ضروری علم اور مہارت بھر دیتی ہے۔ اکٹھے مطالعہ کرنے سے ممبرز کے درمیان کا مریڈ شپ پیدا ہوتی ہے۔ ان میں مشترکہ مقصد کے لیے اتحاد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ ایکٹوازم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے تاکہ گراس روٹس تنظیم، پروپیگنڈہ اور ایجی ٹیشن کے لیے ممبرز موبلائز ہوں۔
یوں مل جل کر پڑھنے سے شرکا ایک محبت بھرے ماحول میں آگے بڑھتے ہیں اور مشترکہ کامیابی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس مشترک مطالعے سے ، اس تربیت سے فیصلے لینے کے لیے ممبرز کی اہلیت بڑھ جاتی ہے۔ وقت پہ بہترین ممکنہ فیصلے لینا اور موثر اقدامات اٹھانا ان کے لیے آسان ہوجاتا ہے۔
سٹڈی سرکلوں کو ترجیح دے کر انقلابی پارٹیاں ایک مضبوط ، باخبر ، اور متحد ممبر شپ بنا سکتی ہیں،وہ پارٹی کے مقاصد اور نظریات کو آگے لے جانے کے لیے ایک لشکر بنا سکتی ہیں۔ نظریاتی یکجہتی جس کے لیے انقلابی پارٹیاں مشہور ہیں وہ انہی سٹڈی سرکلوں میں پروان چڑھتی ہے۔
سٹڈی سرکل اس لیے بھی ضروری ہے کہ اس میں آرگومینٹ صاف اور واضح ہو جاتے ہیں۔ایک سالڈ نتیجے پر پہنچا جاتا ہے۔دوستوں کی کیمسٹری میچ کرنے لگ جاتی ہے۔وہ آرگنائزڈ ہوتے جاتے ہیں۔۔۔۔
لیکن یہ تب ممکن ہے جب یہ کام تسلسل کے ساتھ ہو۔
 تاریخ میں بہت سے ممالک میں انقلابی پارٹی اپنے اخبار کا نام اختیار کر کے بنی۔ یعنی مختلف جگہوں پر اخبار کے نمائندوں ہی پہ پارٹی استوار کی گئی۔افغانستان میں خلق ڈیموکریٹک پارٹی وہاں ‘‘خلق ’’ نامی اخبار کے گرد بنی۔ خود ہماری سنگت اکیڈمی ہمارے رسالہ سنگت کی نسبت سے قائم ہوئی۔
 سنگت عظیم علمی اور سائنسی ورثے یعنی مارکسزم کی تعلیمات کو قارئین تک پہنچاتا رہاہے۔ وہ بین الاقوامی حالات کا سائنسی تجزیہ پیش کر تا ہے۔ اور ملک میں سماجی ترقی کے قوانین حرکت کا جائزہ لیتاہے۔ اور محنت کش عوام کو مارکسی نظریات سے لیس کرتاہے تاکہ عوام سماجی ترقی میں راہنما یا نہ کردار ادا کر سکیں۔ اور ایک غیرطبقاتی اور غیر استحصالی سوشلسٹ سماج کا قیام عمل میں لانے کے لئے اپنا تاریخی فریضہ پورا کر سکیں۔ اور سماج کو تعمیر و ترقی کی اس راہ پر ڈال سکیں جو با مقصد اور پر مسرت زندگی یعنی سوشلزم کی طرف جاتا ہے۔وہ سوشلسٹ ملکوں کی معاشی ، سماجی اور ثقافتی زندگی کے بارے میں اطلاعات بہم پہنچاتاہے۔ سنگت میگزین ترقی یافتہ سرمایہ دار ملکوں کے معاشی اور سیاسی اور ثقافتی بحرانوں کا احوال بتاتا ہے۔وہ نوآزاد ترقی پذیر ممالک کے حالات پر روشنی ڈالتاہے۔ اور ان کی ترقی کے تقاضوں سے بحث کرتاہے۔ وہ قومی آزادی ، امن اور ترقی اور سوشلزم کی تحریکوں کی حمایت کرتا چلا آیاہے۔
سنگت دنیا بھر کے محنت کشوں کے اتحاد اور پرولتاری بین الاقوامیت کا نقیب ہے اور وہ معاشی ترقی ، عوام کی خوشحالی اور سوشلزم کی طاقتوں کا مشعل بردار رہا ہے۔
 رسالہ پارٹی کو بڑی ، منظم اور باشعور بنانے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ایک باشعور انقلابی پارٹی کے بغیر محنت کش عوام خود بخود واقعات پہ کسی گہری تفہیم تک نہیں پہنچ سکتے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ عوام کسی صبح نیند سے اٹھیں تو آٹو میٹک انداز میں اپنے تاریخی فریضہ کا احساس کریں۔
ورکنگ کلاس کو خود کو درپیش چیلنجوں کو سمجھنے میں مددکے لیے ایک تنظیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح عوامی تنظیم کو اپنے خیالات کو منتقل کرنے کے لیے ایک اوزار کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اوزار اخبار و رسالے کی شکل میں ہو تاہے۔۔۔ بلوچستان میں حالیہ چار دھائیوں میں یہ فریضہ رسالہ سنگت نے ادا کیا۔( اس میں 1990 سے 1997 تک چلنے والے نوکیں دور کے آٹھ سال بھی شامل ہیں)۔
سنگت بلوچستان کے عوام کے حقوق کاعلمبردار رسالہ ہے۔ یہ ہماری تحریک کی انوکھی پیداوار ہے۔ یہ ہماری انقلابی تحریک کے اگلے مورچوں کا لڑاکا ہے۔اِس سال ہم اس کی 28ویں سالگرہ منائیں گے۔
ٍ سنگت یہاں کے انقلابی طبقات کی آواز ہے۔اس طرح یہ طرفدار رسالہ رہا ہے ، ایک طبقاتی اپروچ رکھنے والا رسالہ۔
 سنگت لیفٹ اور اْن کے متحدہ محاذ یعنی لیفٹ یونٹی کے قیام کے لیے کام کرتا ہے ۔سنگت ملی ٹنٹ ٹریڈ یونین ازم کے لیے لڑتا ہے۔ یہ ورکنگ کلاس کی تنظیم کاری اور اتحاد کا علمبردار ہے۔یہ بلوچ قومی حق خود اختیاری کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔
سنگت محض ہماری تنظیم کے لیے ایک میگافون نہیں ہے۔ بلکہ وسیع تحریک کا پبلی کیشن بھی ہے جس کا کہ ہم حصہ ہیں۔ مثلاً محنت کش طبقات کے حقوق کی تحریک ،جمہوریت کو فاشزم سے بچانے والی تحریک اور قومی جبر سے نجات کی تحریک۔۔۔
بہ یک وقت تنظیم اور تحریکوں کی آواز ہونا ، متضاد تو نظر آتے ہیں مگر ایسا نہیں ہے۔ اس لیے کہ سنگت تنظیم اور تحریکوں کے درمیان لنک ہے۔ یہ ہمارے خیالات تحریکوں تک لے جاتا ہے جبکہ تحریکوں کی سوچ اور تجربہ کو ہماری تنظیم کی سٹریٹیجی اور ٹیک ٹکس کے ڈویلپ کرنے میں لے آتا ہے۔
سنگت اکیڈمی سے رشتہ سنگت رسالے کی طاقت کا سرچشمہ ہے۔
ان ساری چیزوں کے لیے ایک لڑاکا کے بطور سنگت باقاعدگی سے مزدوروں ، ماس موومنٹ لیڈروں اور پراگریسو منتخب شدہ عہدیداروں (جو کہ شعور تعمیر کرتے ہیں اور عوام کو آرگنائز کرنے میں حصہ ادا کرتے ہیں)کی آوازوں کو مرکز بناتا ہے۔
رسالہ سنگت پروڈیموکریسی ، انٹی کارپوریٹ اور آزاد میڈیا الائنس کا حصہ ہے۔ یہ کارپوریٹ میڈیا سے نظر انداز کردہ لوگوں کے لیے ایک پلیٹ فارم ہے۔ سنگت ، میڈیا مناپولی اور رائٹ ونگ پروپیگنڈہ نظام کے خلاف جنگ کرتا رہا ہے۔
سنگت کی مدد سے سنگت اکیڈمی ایسی شکل اختیار کیے رہی جو نہ صرف مقامی سرگرمیوں میں شامل ہوئی بلکہ ملکی اور بین الاقوامی مجموعی انقلابی کام میں بھی۔ سنگت ، تنظیم کے ممبروں کو سیاسی واقعات کو احتیاط سے فالو کرنے کی تربیت دیتا ہے ، ان کی اہمیت کو جانچنے کی طرف متوجہ کرتا ہے اور ان ذرائع کو ڈویلپ کرتا ہے جو تنظیم کو ان واقعات پر متاثر ہونے کا موقع دیتا ہے۔
اس طرح سنگت ایک جالا یعنی web ہے جو مقامی جدوجہدوں اور تنظیمی برانچوں کو مربوط سیاسی کام میں اکٹھا رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسا ذریعہ بھی ہے جہاں ایجوکیشن واقع ہوتا ہے ، جہاں واقعات مارکسسٹ تجزیہ کو ڈویلپ اور مضبوط کرتے ہیں۔
سنگت ایک ایسا میڈیم ہے جس کے ذریعے سنگت اکیڈمی اپنے ممبروں ، اور ہمدردوں تک اپنی سوچ پہنچاتی ہے۔ یہ بڑے سامعین کے سامنے کپٹلزم کے بحران کو پیش کرنے اور سوشلزم کو اس کے حل کے بطور سامنے لانے کا ذریعہ ہے۔ یہی تو نظام میں تبدیلی لانے کے لیے محنت کشوں کے مرکزی کردار کو ہائی لائٹ کرتا ہے۔
 سنگت عظیم علمی اور سائنسی ورثے یعنی مارکسزم کی تعلیمات کو قارئین تک پہنچاتا رہا ہے۔ وہ بین الاقوامی حالات کا سائنسی تجزیہ پیش کرتارہاہے۔ اور پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں سماجی ترقی کے قوانینِ حرکت کا جائزہ لیتارہاہے۔ سنگت محنت کش عوام کو مارکسی نظریات سے لیس کرتا رہاہے تاکہ وہ سماجی ترقی میں راہنما یا نہ کردار ادا کر سکیں، اور ایک غیرطبقاتی اور غیر استحصالی سماج کا قیام عمل میں لانے کے لئے اپنا تاریخی فریضہ پورا کر سکیں، سماج کو تعمیر و ترقی کی اس راہ پر ڈال سکیں جو با مقصد اور پر مسرت زندگی یعنی سوشلزم کی طرف جاتا ہے۔
سنگت عوام کو ان کے کلچر کی اہمیت سے آگاہ کرتا رہا ہے۔ انہیں عوامی تاریخ سے بلد کرتا رہا ہے۔ سنگت عوامی ادب ، شاعری اور موسیقی کو اجاگر کرتا رہا ہے۔ سنگت اپنے قارئین میں مائتھالوجی ، اور آرکیالوجی کی شْد بد پیدا کرتا رہا ہے۔ سوشل سائنسز میں بورڑوازی کی طرف سے پھیلائی ہوئی گمراہی کو مسترد کرتے ہوئے سنگت عوامی نظریات کو فروغ دیتا رہا ہے۔ سنگت عورتوں کے بارے میں سماج کے اندر موجود تعصبات کو دور کرتا رہا ہے۔ اسی طرح یہ مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے بارے میں اپنے قارئین کے اندر وسعت قلبی اور وسیع النظری پیدا کرتا رہا ہے۔
 سنگت سوشلسٹ ملکوں کی معاشی ، سماجی اور ثقافتی زندگی کے بارے میں اطلاعات بہم پہنچاتا رہاہے۔ وہ ترقی یافتہ سرمایہ دار ملکوں کے معاشی اور سیاسی اور ثقافتی بحرانوں کا حال بتاتا رہاہے۔اسی طرح وہ ترقی پذیر ممالک کے حالات پر روشنی ڈالتارہا ہے۔ اور ان کی ترقی کے تقاضوں سے بحث کرتارہا ہے۔ سنگت قومی آزادی ، امن ، ترقی اور سماجی انصاف کی تحریکوں کی حمایت کرتا رہاہے۔
سنگت دنیا بھر کے محنت کشوں کے اتحاد اور پرولتاری بین الاقوامیت کا نقیب رہا۔
المختصر سنگت مندرجہ ذیل کام کرتا رہا ہے :
 *یہ عوام اور انقلابی تنظیم کے درمیان ،تنظیم کے کارکنوں کے اپنے درمیان ،اور تنظیم کے کارکنوں اور لیڈر شپ کے درمیان رابطے کا ہتھیار ہے۔
*سنگت نظریاتی ستھرائی کو بڑھاوا دینے کا کام کرتا ہے۔
*سنگت روز مرہ سیاست میں بہتر سائنسی موقف اپنانے میں راہنمایا نہ رول ادا کرتا ہے۔
* یہ سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے ورکرز کے لیے تازہ آکسیجن کا کام دیتا ہے۔
*اس سے تنظیم کے اتحاد ،ڈسپلن اور آرگنائزیشن کو زبردست تقویت ملتی ہے۔
*یہ سنگت اکیڈمی کے پروپیگنڈہ کا ایک مسلسل ہتھیار ہے۔
* ایجی ٹیشن کے زمانوں میں سنگت ،بہت موثر رہا ہے۔
المختصر ،ماہنامہ سنگت، سنگت اکیڈمی کی لائف لائن ہے۔ چنانچہ ہر ممبر کے لیے سنگت کا نہ صرف انفرادی طور پر پڑھنا ضروری ڈیوٹی ہے بلکہ اسے تنظیمی کمیٹیوں اور یونٹوں میں پڑھنا اور اس پہ بحث کروانا بھی لازمی ہوتا ہے۔
0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے