کسی قوم کی صلاحیت اور عروج و کمال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ ان میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق ماہرین اور اعلی تعلیم یافتہ افراد کی کیا تعداد ہے؟۔ اس معاشرے کے کتنے لوگ زمانے کے علوم و فنون میں تحقیق کررہے ؟۔ اور کتنے لوگ تازہ افکار و رجحانات سے آگاہ ہیں؟۔ عوام کو درپیش حالات اور اس کے تقاضوں کے شعور کے فروغ معیشت و معاشرت اور بالغ النظر سیاست کی ترقی کے لیے از حد ضروری ہے کہ معاشرے میں اقتصادیات، سیاسیات، تاریخ، قانون، صحافت،عمرانیات اور فلسفے کی اعلی تعلیم اور شعور سے بہرہ ور افراد کی بڑی تعداد موجود ہو۔ یہ افراد اپنے اپنے شعبوں میں عوامی ضرورتوں اور جدید تقاضوں کا جائزہ لیتے رہیں۔ سائنسی انداز فکر کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں اور معاشرے کی پیش رفت کے لیے لوگوں کے سامنے نئی تدابیر اور نئی راہیں رکھیں۔ ایسے صاحبان فکر و نظر، تجربہ کار اور جہان دیدہ افراد کی موجودگی میں معاشرے کو چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کا خود میں حوصلہ اور توانائی پیدا ہوگی اور لوگوں کو مدّبرانہ رہنمائی بھی میسر آسکے گی، جس کے بغیر روشن مستقبل کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ محض ڈگری ہولڈر کسی ملازمت کے اہل تو ہوسکتے ہیں لیکن اس سے قوموں کی تقدیر نہیں بدل سکتیں۔