غزل
حیرت بھر کر آنکھوں میں رہ جاتے ہیں سپنے خالی جیبوں میں رہ جاتے ہیں تعبیروں کے روز جنازے اٹھتے ہیں آنکھوں والے خوابوں میں رہ جاتے ہیں ڈھل جاتے…
حیرت بھر کر آنکھوں میں رہ جاتے ہیں سپنے خالی جیبوں میں رہ جاتے ہیں تعبیروں کے روز جنازے اٹھتے ہیں آنکھوں والے خوابوں میں رہ جاتے ہیں ڈھل جاتے…