جو تجھ سے ملا ہے وہ پہلو الگ ہے
میں یوں ہی نہیں کہہ رہا تو الگ ہے

کئی ساحروں کے چرن چھو کے دیکھے
وہ منتر جدا ہے وہ جادو الگ ہے

ملائو نہ سنبل کی شاخوں سے اس کو
وہ کاکل الگ ہے وہ گیسو الگ ہے

مجھے یوں بھی محسوس ہوتا ہے اکثر
ہم اک شاخ کے پھول خوشبو الگ ہے

نہیں بوتلوں میں گلاسوں میں کیوں ہو؟
وہ مستی عجب ہے وہ دارو الگ ہے

یہ رم خوردگی ہے کہاں اس کے بس کی
تِرے دشت سے میرا آہُو الگ ہے

نہیں اس کو بازار سے کوئی نسبت
جو دشمن نے مارا وہ چاقو الگ ہے

نہیں اس کو بازار سے کوئی نسبت
جو دشمن نے مارا وہ چاقو الگ ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے