زخم کھا کر بھی دُعا کرتے تھے
ایسے بھی لوگ ہوا کرتے تھے
سب کو آسانیاں دے کر پھر بھی
خود وہ مُشکل میں رہا کرتے تھے
ہائے وہ لوگ جو سچ کی خاطر
جھوٹ کو جھوٹ کہا کرتے تھے
ہاں وہی چاک گریباں والے
ہاں وہی لوگ وفا کرتے تھے
اب تو ہر شخص ولی ہے شاید
ہم تو انساں تھے خطا کرتے تھے
راہبر وراہِ محبت کتنے
روز رستے میں ملا کرتے تھے
اب اُنہیں ڈھونڈتا رہتا ہوں کہ جو
صبر کا درس دیا کرتے تھے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے