جب بپھری خلقت کا سونامی
اپنی شان اور
ان بان کا پر چم تھامے
طاقت کے لشکر کو روند کے
آگے بڑھتا جائے
اپنے ہونے کے اعلان سے
ان کے غرور کی بنیادوں کو سیندھ لگائے ، دہلائے،
تب کرسی اور چھڑی کے آخر
ہوش ٹھکانے آتے ہیں
تب جاکے ان کو خلقت کے
دکھ درد
سمجھ میں آتے ہیں
اور تب یہ مورکھ
ہاتھ باندھ کے
ہاں جی، ہاں جی
کرتی گردن
سینے تک نہو ڑاتے ہیں
تب بھوک بھو گتی خلقت کے دکھ نعروں پر
یہ جلدی جلدی تائید یں
دھر جاتے ہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے