ستم نصیبانِ سرزمیں کو پیام پہنچا دیا گیا ہے
نِگوں سری کا قیام ہو گا
سبھی نگاہیں جھکی رہیں گی
ہر ایک گردن پہ تیغ ہو گی
ہر ایک شہ رگ پہ ہوں گے ناخن
کہ شہر جب تک نِگوں نہ ہو گا
کمان تب تک تنی رہے گی
ہماری اگلی ہدایتوں تک
ہر ایک جنبش تھمی رہے گی

زمین زادے کہ ’انتباہ‘
خدا کی مرضی سمجھ چکے ہیں
سو اب زبانوں پہ خامشی ہے
سو اب مقدر میں گالیاں ہیں
چراغ گل ہیں کہ چاروں جانب
اندھیری راتوں کی آندھیاں ہیں
ہمارے حصے میں
اپنے دکھ پر بھی قہقہے ہیں یا تالیاں ہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے