15مارچ 1974میں عوامی جمہوریت کے بجائے اس سائز اور صورت میں ” پاکستان سوشلسٹ پارٹی کا خبرنامہ“ چھپا جس کے ایک کونے میں“ سر کلر نمبر2۔ صرف پارٹی کارکنوں کے لیے ”لکھا تھا۔ چار صفحات کی اس اشاعت میں پہلا مضمون ”بنکوں کو قو میانے کے معیشت پر اثرات“ کے عنوان سے ہے ۔ تفصیلی ، معلوماتی اور تجریہ سے بھرا مضمون ۔ اس کے اگلے صفحے کے چوکھٹے پہ یہ درج ہے :

”عوامی جمہوریت زندہ رہے گا

”عوامی جمہوریت میں ایک مضمون ”خدارا وطنِ عزیز کو بچائیے“ کے عنوان سے چھپا تھا ۔ اس مضمون میں بلوچستان میں رونما ہونے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل ہونا چاہیے۔ اس مضمون کو ایک ہینڈ بل کی صورت میں شائع کر کے پاکستان بھر میں تقسیم کیا گیا۔ اس مضمون کی اشاعت کی بنا پر مطلبی فرید آبادی ، سی آر اسلم ، خواجہ رفیق ، اسلم اعوان اور دیگر کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمہ درج ہوا ۔ اس کے بعد ایک اور مقدمہ ”چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے “ اور ” پاکستان خوشحال کیسے “ کے عنوان سے چھپنے والے مضامین کی بنا پر خواجہ محمد رفیق پر قائم ہوا۔ وہ ستر ہ روز تک جیل میں رہے اور پھر ضمانت ہوئی۔

ان کے ساتھ ہی عوامی جمہوریت کی اشاعت روک دی گئی اور اب کئی ماہ سے رسالہ بند ہے اور اس کا مقدمہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے ۔ رسالہ 8ستمبر1973 سے بند رہا۔

دوسرا اہم مضمون ”عورتوں کا بین الاقوامی دن “ ہے ۔ اگلا مضمون اس قدر اچھا ہے کہ میں اس کے عنوان ہی سے متاثر ہوچکا ۔ بس یہی عنوان ہی کافی ہے :” غربت اور افلاس کے اسباب کا شعور عوام کی جدوجہد کے لیے ضروری ہے“۔ آخری مضمون فلسفہ پر ہے ، جدلی فلسفے کے اصول کے نام سے۔

22فروری 1974کا پاکستان سوشلسٹ پارٹی کا خبر نامہ ملتان ڈویژن کے سوشلسٹوں کے کنونشن کی رپورٹ پر مشتمل ہے ۔ سی آر اسلم ایک بہت تخلیقی اور محنتی لیڈر تھا ۔ اس کی سربراہی میں پارٹی کا ترجمان اخبار عوامی جمہوریت سرکار نے بند کردیا تھا۔ تب اس نے ہر وہ کوشش کی کہ اس کمی کو پورا کیا جاسکے۔ اسی خبر نامے کے اولین صفحے پر 23مارچ1974کو موضع ٹانڈہ ضلع کیمبلور میں ” کسان کانفرنس“ منعقد کرنے کا اعلان موجود ہے ۔ ایک مضمون ”بنکوں کو قومی تحویل میں لینے سے ملکی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے “ کے عنوان سے ہے ۔اس کا ایک صفحہ پاکستان میں مزدوروں اور کسانوں کی تنظیموں کی سرگرمیوں کے لیے وقف ہے ۔

پاکستان سوشلسٹ پارٹی کا سر کلر (صرف ممبران کے لیے ) کے اسی سلسلے کا اگلا چار صفحاتی اخبار تاریخ کے بغیر چھپ گیا۔ پبلو نرودا پہ ایک خوبصورت مضمون دیا گیا ہے ۔ ایک نظریاتی مضمون ”آبادی اور خوراک کی فراہمی کا مسئلہ “ ہے ۔ اخبار نے اس بات کی حمایت کی کہ ” اولیت معاشی ترقی کے پروگرام کو دی جائے اور سماج کے سب افراد کے لیے روزگار مہیا کیا جائے “۔ اس شمارے میں ایک مضمون بلغاریہ میں سوشلزم کی کامیابیوں پہ چھپا ہے ۔

پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کی دو روزہ ڈویژنل لیبر کانفرنس کی رپورٹ پہ 15ستمبر کی تاریخ سے لگتا ہے کہ یہ شمارہ ستمبر کے اواخر یا اکتوبر 1974کے اوائل میں چھپا ہوگا۔

اور اب وہ شمارہ جس نے بھٹو اور اسٹیبلشمنٹ کو سخت ناراض کیا۔ شمارہ ہے 9جون 1973کا اور مضمون کا نام ہے : ” خدارا وطن ِ عزیز کو بچائیے۔

”خدارا وطن عزیز کو بچائیے

”پاکستان آج جن سیاسی بگولوں کی زد میں ہے اپنی 27سال کی زندگی میں اسے ان سے سابقہ نہیں پڑا تھا۔ گویہ درست ہے کہ اس کے حکمران سیاست والوں نے بار بار اسے داﺅ پر لگایا اور آخری داﺅ ایسا ہارا کہ پانچ کے بجائے صرف مغربی پاکستان کے چار صوبوں اور 13کروڑ انسانوں کے بجائے چھ کروڑ انسانوں کے نام کے ساتھ پاکستان لگا باقی رہ گیا تاہم یہ سیاسی طوفان تھے بگولے نہیں تھے جن کا آغاز پیپلز پارٹی کے اقتدار سے ہوا ہے اور جو بار بار رہے ہسے پاکستان کو ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے مخالفوں پر حملے ، قتل اور ان پر جھوٹے مقدمات بنانا، ان کے جلسوں پر گولیوں پتھروں اور گالیوں کی بوچھاڑ کر کے اعلان کرنا کہ مخالفت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔پٹھانوں اور پنجابیوں کو لڑانے کے لیے اہل پنجاب کو مشتعل کرنے کی کوشش کرنا مخالفت جماعتوں کے جلوسوں اور پریس کانفرنسوں پر منصوبہ بند حملے اور پھر آگے بڑھ کر ان صوبوں میں جہاں پیپلز پارٹی کا وجود برائے نام ہے نمائندگان کا اعتماد رکھنے والی جمہوری حکومت کو برطرف کرنا، منتخب نمائندگان کو وزارتوں اور ملازمتوں کی رشوتیں دے دے کر توڑنا ، مشرقی پاکستان کے شرمناک تجربے کے باوجود بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں پاکستانی عوام کو نشانہ بنانے کے لیے فوج کشی کرنا ، نام نہاد کشمیر کے صدر کو برطرف کرنے کی دھمکیاں دینا، جس کے متعلق کشمیری عوام کا تو ذکر ہی کیا خود ہمارے پچھلے اور موجودہ حکمران یہ فیصلہ نہیں کر پائے ہیں کہ وہ کشمیر کی آزاد مملکت کا حصہ ہے یا پاکستان کا۔ سیاست کے یہ وہ بگولے ہیں جن کے لیے پاکستان کی جڑیں قومی سطح پر ہلائی جارہی ہیں ۔ جس کے متعلق بقول امریکہ کے نیوزویک بعض لوگوں کی پیشنگوئی ہے کہ اس کا بھٹہ بیٹھنے والا ہے اوربین الاقوامی سطح پر سامراجی امریکہ کے علاوہ ایران ، سعودی عرب کے بادشاہوں اور متحدہ عرب امارتوں کے عوام دشمن حکمرانوں کے دوروں پر جبیںسائی کی جارہی ہے تاکہ تیل کی رائلٹی سے حاصل ہونے واے ان کی خزانوں کے کچھ بھورے ہاتھ لگ جائیں۔ اس جبیں سائی سے عالمی سطح پر صرف پاکستان کی عزت نفس کو ہی ختم نہیں کیا جارہا ہے بلکہ ایسی سودے بازی کی جارہی ہے جس کا مقصد ایران ، عرب اور خود پاکستان کی ابھرتی ہوئی آزادی کی عوامی تحریکوں کو کچلنے کے لیے پاکستانی فوجوں سے وہی کام لیا جائے جو کام برطانوی سامراج ایشیا و افریقہ کو غلام بنانے کے لیے لیتا رہا تھا۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے