کیا ؟ سمجھوتوں کو کانچ کی چوڑیوں کی طرح
پیس کر کھایا جاسکتا ہے
تنہائی کے درد کو شیو کے نیل کنٹھ کی طرح
گلے میں رکھ کر جیا جاسکتا ہے
پیاس کو سنووائٹ کے نصف سیب کی طرح
حلق میں دبا کر موت کی نیند کا
وقفہ لیا جاسکتا ہے
مگر یہ سمجھتے تو میرے خون کو
زہر کی طرح نیلا کرتے جارہے ہےں
میری سانسوں کو اپنے بار سے
ادھ موا کرتے جارہے ہےں