ہم میں سے کچھ ایسے تھے
جو عبادت کدے میںمارے گئے
چیخ و پکار کے بعد چرچ کی
بینچیں اور گھڑیال خاموش ہیں
ہم میں سے کچھ ایسے تھے
جو جرم سنا ئے بغیر مارے گئے
موت کے شب و خون کے بعد
ہزارہ ٹاﺅن پھر جاگ رہا ہے
ہم میں سے کچھ کراچی کی گلیوں میں
گولی سے مارے گئے
یا زندہ جلائے گئے
پشاور، کوئٹہ، گلگت اور سوات
خوں کی بُو میں سانس لے رہے ہےں
ہم جو زندہ رہ گئے ہیں
کسی نئے دھماکے نہ ہونے کی وجہ سے
زندگی کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں
ہمارے قاتل مصروف ہیں شاید
اس لےے ہماری موت کا وقت طے نہیں کر پائے
اور ہم بڑے صبر سے
نئے دھماکے کا انتظار کررہے ہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے