(سوبھوگیان چندانی کو خراج تحسین)
خُسر چلا گیا ہے نہ سلطاں چلا گیا
انسانیت اُداس ہے انساں چلا گیا
ویران ہوئی ہے محفلِ یاراں بھی دوستو
افسانہ ¿ حیات کا عنواں چلا گیا
تھا خود ہی انجمن کہ نہیں تھا وہ ایک فرد
اک پھول کیا گیا ہے گلستاں چلا گیا
سوبھوگیانچندانی رخصت ہوا ہے آج
و ہ فخرِ قوم نازش ِ مہراں چلا گیا