گھروں کے دیپ لہو سے روشن رکھتے ہوتم لوگ
تمہارے لیے ہر دم ماں کے مچلتے پل کی دعا
تم سلامت رہو خدا کی رحمت سے حلال کمانے والو
اِک بہن کی انکھوں سے آنسو پونچھتے آنچل کی دُعا
تڑپتے دل کی دُعا دُکھوں سے محفوظ رہو اِے مزدورو
اے مزدورو
دُھوپ جیٹھ ہاڑ کی باتیں کرتی ہے زمیں سے کیا
تم جانتے ہوئے ٹھنڈ پوہ ماگھ کی دلفریب ہے کتنی
کبھی سُلگتے ہو تم لوگ کبھی ٹھٹھرتے ہو پہروں میں
زندگی کی حقیقت تمہیں معلوم آخر پُر آسیب ہے کتنی
اِے ازل سے تھکن لکھوالائی رُوحو مشقت سے چُورو
اے مزدور
تھپک کے تمہیں سُلاتی ہے اَن گنت تفکرات کی وحشت
کبھی ستاروں کو دیکھنے تمہاری آنکھ کُھلی نہ ہوگی
ہزاروں ساون گُزرے زمیں کی کھیتی کو سیراب کرنے والے
لیکن پسینے سے شرابُور تمہاری جاں دُھلی نہ ہوگی
سُنو اَشجارِ آس پہ جُھولتے ہو شاخِ اُمید کے بُورو
اے مزدورو
جُھوٹ تم نے کبھی موج میں بَسر کیں شباب کی منزلیں
کہ ہوش سنبھالا ہوگا فاقہ کشی کے گھر میں
کیا گھر کا ذکر غربت نے اک جگہ ٹِکنے نہ دیا
تمہیں دو سانس اَماں نہ ملی خوشی کے گھر میں
گردشِ ایام کو حقیقتاً تم جانتے ہو دھرتی کے بے قصورو
اے مزدورو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے