انتو ن پا و ؤ و یچ چیخو ف ۔، جنو بی رو س میں بحیرہ آ زو ف کے سا حل پر و ا قع بند ر گا ہ تگا ن روگ میں 29، جنوری 1860ء کو پید ا ہو ا۔ اس کے والد پا ؤ ل چیخو ف کی پر چو ن کی دُکا ن تھی ۔اُ ن کی چھو ٹی سی دُکا ن کی آمد نی سے ان کے اخر اجا ت بمشکل پو رے ہو تے تھے ۔ جس کی وجہ سے چیخو ف کو بچپن سے ہی سخت حالا ت کا سامنا کر نا پڑ ا ۔
1867 میں سر کار ی اسکو ل تگا ن روگ میں چیخو ف کو داخل کر وایا گیا۔ وہ سکو ل میں تعلیم حاصل کر نے کے بعد شا م کو اپنے باپ کے ساتھ دُ کا ن پر بطو ر معا ون کا م کر تا ۔ سکو ل کے زمانے کی یادوں نے اس کے حسا س ذہن پر انمٹ نقو ش چھوڑے ۔ اس کے شہر ہ آ فا ق افسا نے ’’آدمی خول میں ‘‘۔ ’’یو نا نی زبا ن کا اُستا د‘‘ اور ’’اسیٹپی‘‘ میں اس دور کے اثر ات کی واضح جھلک نظر آ تی ہے۔
1874 کاسال اُ س کے خاند ان پر کو ہِ گر اں بن کے ٹو ٹا۔ اس کا خاندان قر ض خو اہو ں کے چنگل میں پھنس گیا۔
پا ول چیخو ف ، اپنی بیوی اور سا ت بچو ں کو سا تھ لے کر ما سکو چلا گیا۔ اس کا بچا کھچا اثا ثہ بھی نیلا م ہو گیا۔
با پ کے دیو الیہ پن اور نقل مکا نی نے چیخوف کے ذہن کو ہلا کر رکھ دیا ۔ اس کو تعلیم کی خاطر آ بائی قصبے میں تنہا رہنا پڑ ا ۔ وہ سکو ل سے چھٹی کے بعد ٹیو شن پڑ ھا تا ۔ چھٹیو ں کے دوران محنت مز دوری کر تا اور ما سکو کے مز احیہ رسالو ں میں ہلکے پھلکے مز احیہ خاکے لکھتا ۔ اُن بر سوں میں روس کے با د شا ہ زار شاہی کے جبر و استبد اد کے خلا ف تعلیمی اداروں کے نو جو انوں میں خفیہ انقلا بی تحر یکیں پر وان چڑ ھ رہی تھیں۔ زار شا ہی حکومت بھی انہیں کچل دینے کا تہیہ کئے ہو ئے تھی ۔
پو رے روس میں اندر ہی اند ر ایک الا ؤ پک رہا تھا۔ انہی دنو ں سیا سیا ت اور ادبیا ت سے دل چسپی رکھنے والا ایک اُستا د فا در پکر و فسکی ، چیخوف کا ادبی رہنما بنا ۔ فا در پکر و فسکی کے زیر ا ثر ، چیخوف کو ادب کے حوالہ سے اپنا مقا م بنا نے کا مو قع ملا۔
1878 کو چیخوف نے سکو ل کا امتحا ن اعلیٰ نمبر وں سے پا س کیا۔ اور اعلیٰ تعلیم کے لئے ضلع بھر سے و ظیفے کا واحد حق دار ٹھہرا ۔ یکم ستمبر 1879 کو چیخوف نے ما سکو یو نی ورسٹی کے میڈ یکل سکو ل میں داخلہ لیا۔ اس کو اپنے خاندان کی معا شی ضروریا ت پو ری کر نے کے لیے افسا نے لکھنے پڑ ے۔
1882 میں چیخوف کا پہلا نا ول ’’ نینو نز ایا پو بیڈ ا ‘‘ منظر عا م پر آ یا ۔ وہ روسی معا شر ے میں تبد یلی لا نے کے لئے لکھا گیا تھا۔
1884 میں اس کو ما سکو یو نیو رسٹی سے ڈاکٹر ی کی سند حاصل ہو ئی ۔
چیخوف ،چو ں کہ نچلے طبقے کا آدمی تھا۔ اس لئے اس کو جب ہسپتا ل میں ملا زمت ملی گی تو اس کی معا شی حالت سد ھر نے لگی ۔
1888 میں اس کا دوسرا نا ول ’’شکا ریوں کی ٹولی ‘‘ شا ئع ہو ا ۔
1887 میں اس کے دو مشہو ر افسا نوی مجمو عے ’’جھٹ پٹے کے وقت میں ‘‘ اور ’’ بے قصور بول ‘‘شائع ہو ئے۔
1888 میں ماسکو کی اکیڈمی آ ف سا ئنسز نے اس کے مجمو عے ’’ جھٹ پٹے کے وقت میں ‘‘ کو روسی ادب کا سب سے بڑا انعا م ’’پو شکن پر ائز‘‘ دیا ۔
1889 میں جو ان بھا ئی کی مو ت ، اور اس کے ڈ را مے ’’کا ٹھ کا جن ‘‘ کی نا کامی پر چیخوف ادبی دنیا سے کنا رہ کشی کر نے پر مجبور ہو گیا ۔
1890 میں چیخوف نے سا ئبیر یا اور جز یر ہ سکھا لین کا سفر کیا۔ اس دشوار سفر کے بارے میں اس کا مشہو ر سفر نامہ ’’ جز یر ہ سکھا لین ۔ ایک سفر کی روداد ‘‘ چھپ کر مشہو ر ہو ا۔
1892 میں ایک کہا نی ’’ خوف ‘‘ اور لا زوال طو یل افسا نہ ’’وارڈ نمبر 6 ‘‘ شا ئع ہو ا۔ ’’وارڈ نمبر 6‘‘ افسا نے کا شما ر چیخوف کے کلا سیک افسا نو ں میں ہو تا ہے۔
1894 میں ایک ضخیم مجمو عہ ’’ چھو ٹی بڑی کہا نیا ں ‘‘ شا ئع ہو ا ۔
1898 میں ما سکو آ ر ٹ تھیٹر میں اس کا ڈ رامہ ’’مر غابی ‘‘ پیش کیا گیا ۔ اس کی شا ن دار کا م یا بی نے چیخو ف کو ڈرامہ نگا ر کی حیثیت سے شہر ت کی بلند یو ں پر پہنچا دیا ۔
1900 میں وہ پٹیرس بر گ میں ’’ ا کیڈمی آ ف سا ئنسز ‘‘ کا رُکن بنا ۔
1901 میں ڈرامہ ’’ تین بہنیں ‘‘ ما سکو میں سٹیج کی زینت بنا تو بے حد کا م یا ب ہو ا ۔
1904میں چیخوف کا �آخر ی شا ہکا ر ڈرامہ ’’ چیری با غ‘‘ سٹیج کیا گیا۔
1904 کو 14جو لا ئی کی شب چیخوف نے نز ع کے عالم میں آخر ی الفا ظ ’’چل دیا ‘‘ کہے اور ہمیشہ کے لئے اس فانی دنیا کو خیر آ با د کہہ گیا۔
چیخوف کا یہ جملہ اس کی شخصیت کو سمجھنے کے لئے کا فی ہے کہ ’’ ادب میر ی راشتہ ہے اور طب قا نو نی بیو ی ‘‘۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے