کسی چھوٹے سے کمرے میں ‘
اک کائنات بسا ئی تھی ۔
خوابوں سے سجائی تھی ‘
وہیں کونے میں کتابوں کی
الماریوں میں ‘
کسی شیلف پر مستقبل کی آس کو
سنبھالے رکھا تھا ‘
مسکراہٹوں کی مہک تھی ‘
وہیں فلسفے و سائنس کی دوربین
اور خوردبین بھی رکھی تھی ‘
اس کمرے کے پرانے سے کارپٹ پہ
احساسات کے نشانات تھے ‘
مگر پھر کیا ہوا کہ ہم نے ‘
وہ کمرہ ہی چھوڑ دیا ‘
وہ کائنات خود ہی اجاڑدی ‘
اور وہاں فقط یادوں کی خلا ہے ۔۔
اب کمرہ بڑا ہے مگر
یہ تو اس چھوٹے کمرے کے ایک
ذرے سے بھی زیادہ چھوٹا نکلا ۔۔۔
سنو ‘ یہ کم نصیبی کہ چھوٹے کمرے
کی کائنات
بڑے کمرے میں نہ سما سکی ‘
وہ مستقبل کی آس وہیں چھوٹے
کمرے کے ساتھ ہی کھو گئی ۔۔۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے