کوئی مکاں ہو تو خود کو مکیں کریں ہم لوگ
گماں کی بات پہ کیسے یقیں کریں ہم لوگ

وہ لا زوال نہیں ہے فنا کی زد میں ہے
سو ترک کس لیے دنیا و دیں کریں ہم لوگ

وہاں سے لوٹ کر آنا محال ہے اپنا
اگرچہ لاکھ غم واپسیں کریں ہم لوگ

بہت سے لوگ بہت دل نشیں سہی اے دوست
کسی کسی کو مگر ہم نشیں کریں ہم لوگ

حسن جمیل یہاں ابر کھل کے برسے گا
گنہ سے پاک جو اپنی زمیں کریں ہم لوگ

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے