دیکھ پانی میں سراپا میرا
خواب لے جاتا ہے دریا میرا

ہے یہ ویرانی کا منظر کیسا
کیا ہوا شہرِ تمنا میرا

رنج پہ رنج سہے جاتا ہے
درد،بیدرد ہے کتنا میرا

دیکھتا ہوں جو فلک کی جانب
کھو گیا ایک ستارا میرا

بچے اسکول چلے جاتے ہیں
صحن رہ جاتا ہے سُونا میرا

میں کہ سورج ہوں، ستاروں کی طرح
رات نے خواب نہ دیکھا میرا

دوستی ختم ہوئی ہے ، اچھا !
اب کبھی ذکرنہ کرنا میرا

رات بھر لگتی ہے اک بزم کہیں
دن گزر جاتا ہے تنہا میرا

زندگی داغ ہیں کیسے تجھ پر
آئنہ دیکھے نہ چہرا میرا

خاک ہو جائیں گے آخر ہم سب
نام رہ جاہے گا تیرا میرا

اسی امید پہ جیتا ہوں کہ اب
وقت آنے کو ہے اچھا میرا

ایک دن آئے گا ایسا میرا
لوگ دیکھیں گے تماشا میرا

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے